1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چچا بھتیجے کی لڑائی، عامرا طلس خان پر اسکواش کھیلنے پر پابندی

24 جنوری 2011

جب پاکستان نے 12برس بعد اسکواش کے ایشیائی چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا تو امید ہو چلی تھی کہ اس فتح کے معمار عامر اطلس خان ملک کا کھیل میں کھویا ہوا اعلیٰ مقام جلد واپس دلا دیں گے۔ لیکن اب صورتحال تبدیل ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/101Xz
تصویر: AP

گزشتہ دنوں پر یک ٹیلی ویژن ٹاک شو میں جان شیر خان کے سخت ریمارکس پر عامر اطلس خان سابق عالمی چیمپئن کو کچھ برا بھلا کہہ بیٹھے، جس پر پاکستان اسکواش فیڈریشن نے عامر کے کھیلنے پر ہی پابندی لگا دی ہے۔ اس ٹی وی پروگرام نے پاکستان اسکواش کا سارا منظر نامہ بدل کے رکھ دیا ہے۔

پاکستان اسکواش فیڈریشن کے سیکریٹری عرفان اصغر نے ریڈیو ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ عامر کے خلاف کارروائی صرف اس واقعہ کو بنیاد بنا کر نہیں کی گئی بلکہ وہ عرصہ دراز سے فیڈریشن کے ضابطہ اخلاق کو پامال کرتے چلے آرہے تھی۔ 2009 میں عامر نے قومی کوچ فہیم گل کی زیر نگرانی ٹریننگ سے انکار کر دیا تھا ۔ پی ایس ایف کے بڑوں نے اسے کئی بار زبانی اور تحریری طور پر وارننگ دی مگر وہ باز نہ آئے ۔’’ عامر کے رویے کے جونیئر کھلاڑیوں پر منفی اثرات ہو رہے تھے، جس پر ہمیں مجبوراً پابندی عائد کرنا پڑی ہے‘‘۔

Sport Squash Jansher Khan
جان شیر نوجوان کھلاڑی عامر اطلس خان کے چچا ہیںتصویر: AP

اس قضیہ کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہےکہ عامر اطلس خان جان شیر خان کے لیے کوئی غیر نہیں بلکہ انہی کے بڑے بھائی اور سابق اسکواش کھلاڑی اطلس خان کے فرزند ہیں۔عامر اطلس خان کا موقف ہے کہ انہوں نے کبھی ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں کی اور نہ ہی انہیں فیڈریشن نے کبھی زبانی یا تحریری تنبیہ کی۔ اگر ایسا ہے تو اسکا ثبوت سامنے لایا جائی۔ عامر اطلس خان کے بقول ان کے خلاف کارروائی صرف جان شیر خان کے ایما پر کی جا رہی ہے، جن سے انکی ذاتی رنجشیں ہیں اور جان شیر نیشنل کوچ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ان کے درپے رہے ہیں۔

جب اسکواش فیڈریشن کے سیکریٹری سے یہ پو چھا گیا کہ چچا بھتیجا کی اس لڑائی میں فیڈریشن کیوں ایک مستقبل کے کیریئر سے کھیلنے پر تل گئی ہے توعرفان اصغر کا کہنا تھا کہ عامر نے اپنے چچا کو نہیں قومی کوچ کے بارے میں توہین آمیز رویہ اپنایا۔’’ ہمارا مقصد کسی کا کیریئر تباہ کرنا نہیں مگر ہم نے سوچ سمجھ کر کھیل کے مفاد میں یہ فیصلہ کیا ہے ۔ ہمارے پاس کھلاڑیوں کی کمی نہیں۔ ڈسپلن کا مسئلہ بھی پاکستان اسکواش کے پیچھے رہ جانے کی ایک وجہ رہا ہے۔ اس لیے اب اس موضوع پر سمجھوتا نہیں کیا جا ئے گا اور نہ ہی اس سلسلے میں کسی بڑے نام کی پرواہ کی جائے گی‘‘۔

اسکواش کے شہرہ آفاق کھلاڑی جہانگیر خان نے اس صورتحال کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ’’ اسکواش فیڈریشن کے غیر پیشہ ورانہ رویے کی وجہ سے ہمیں یہ دن دیکھنے پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں کا خاندانی تنازع ہے۔ اسکواش ایک انفرادی کھیل ہے اس لیے عامر اطلس سے سہولیات تو واپس لی جا سکتی ہیں مگر انہیں عالمی مقابلوں میں حصہ لینے سے نہیں روکا جاسکتا، اس لیے پابندی لاحاصل ہے‘‘۔

Jahangir Khan
جہانگیر خان نے عامر اطلس خان پر پابندی عائد کیے جانے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہےتصویر: Picture-Alliance/Photoshot

ریکارڈ دس مرتبہ برٹش اوپن جیتنے والے جہانگیر خان کا کہنا تھا پاکستان اسکواش فیڈریشن میں ڈکٹیٹر شپ قائم ہے۔ فضائیہ کا ایک سربراہ جاتا ہے تو دوسرا خود بخود اس کی جگہ اس عہدے پر پہنچ جاتا ہے۔ اس لیے کوئی کسی کو جواب دہ نہیں ۔ فیڈریشن نے کبھی کھلاڑیوں کے لیے ضابطہ اخلاق تیار نہیں کیا۔ پی ایس ایف کے عہدیدار کھیل سے مکمل نابلد ہیں اور اسپورٹس مین شپ کس چڑیا کا نام ہے انہیں یہ تک معلوم نہیں‘‘۔

جہانگیر خان کے مطابق ماضی میں ٹاپ ٹین میں سات پاکستانی ہوتے تھے۔ اس وقت بھی کھلاڑی اپنی محنت سے یہ مقام پاتے تھے ’’اسکواش فیڈریشن کا نہ اس وقت کوئی کردار تھا نہ آج ہے۔ اس کا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔

رپورٹ : طارق سعید

ادارت: عدنان اسحاق