1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چھوٹو گینگ کے خلاف آپریشن، کنٹرول فوج کے ہاتھ میں

امتیاز احمد15 اپریل 2016

پاکستانی صوبہ پنجاب کے ضلع راجن پور میں جرائم پیشہ گروہ چھوٹو گینگ کے خلاف جاری آپریشن کا کنٹرول فوج نے سنبھال لیا ہے جبکہ صوبائی وزیر قانون کے بقول یہ آپریشن اڑتالیس گھنٹوں میں مکمل کر لیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/1IWge
Pakistan Schusswechsel und Explosionen auf Universitätscampus in Charsadda
تصویر: Reuters/F. Aziz

جنوبی پنجاب میں چھوٹو گینگ کے خلاف جاری آپریشن میں سکیورٹی فورسز کے تقریباﹰ سولہ سو اہلکار حصہ لے رہے ہیں جبکہ پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی سیاسی طاقت کا مرکز سمجھے جانے والے اس صوبے میں پہلی مرتبہ فوجی طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

پاکستان کے مقامی میڈیا پر نشر ہونے والی ویڈیو فوٹیج میں پولیس اور فوج کے کمانڈوز کو بھاری ہتھیاروں سے چھوٹو گینگ کے زیر قبضہ ایک دریائی جزیرے پر فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ چھوٹو گینگ کا دریائے سندھ کے بالکل درمیان دس کلومیٹر طویل جزیرے ( جسے کچے کا علاقہ بھی کہا جاتا ہے) پر قبضہ ہے۔

پاکستانی پولیس گزشتہ دس روز سے اس گینگ کے خلاف آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ پولیس کی اس آپریشن میں ناکامی کے بعد فوج کو طلب کیا گیا ہے۔ اس آپریشن میں کم از کم چھ پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ چھوٹو گینگ نے کم از کم چوبیس پولیس اہلکاروں کو یرغمال بھی بنا رکھا ہے۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستانی فوج نے اس گینگ کے ٹھکانوں پر گن شپ ہیلی کاپٹروں سے فائرنگ کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جبکہ اس سلسلے میں پیش قدمی کرتے ہوئے کچھ علاقے پر سکیورٹی فورسز نے اپنا قبضہ مضبوط بھی بنا لیا ہے۔

پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کا مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گینگ کو مفرور ہونے نہیں دیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’سیاسی اور فوجی قیادت اس بات پر متفق ہیں کہ ان جرائم پیشہ افراد کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے اور ان کے کسی قسم کے مطالبات بھی قبول نہیں کیے جائیں گے۔‘‘

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ان جرائم پیشہ عناصر کو یا تو ہتھیار ڈالنا ہوں گے یا پھر انہیں چوبیس سے اڑتالیس گھنٹوں کے اندر اندر ختم کر دیا جائے گا۔‘‘ تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان گزشتہ ایک عشرے سے اپنی تمام تر توجہ طالبان اور القاعدہ کے خلاف مرکوز کیے ہوئے ہے اور جرائم پیشہ افراد اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پنجاب میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

چھوٹو گینگ اغوا برائے تاوان، قتل کی وارداتوں اور ڈکیتی کے سینکڑوں واقعات میں ملوث ہے۔ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اس علاقے میں اس کے کتنے ارکان موجود ہیں۔ تاہم پولیس کا خیال ہے کہ ان مجرموں کے اہل خانہ بھی وہاں ان کے ساتھ موجود ہو سکتے ہیں۔

پنجاب پولیس کی ترجمان نبیلہ غضنفر کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کے دوران گینگ کے سات لیڈر مارے جا چکے ہیں جبکہ آٹھ زخمی ہیں۔ دوسری جانب پولیس کے چھ اہلکار ہلاک جبکہ سات زخمی ہوئے ہیں۔

یہ آپریشن صوبہ پنجاب کے غریب ترین علاقوں میں سے ایک راجن پور کے قریب جاری ہے۔ حکام کے مطابق اس گینگ کا سربراہ غلام رسول نامی شخص ہے اور اسے چھوٹو کے نام سے پکارا جاتا ہے۔