1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’چھٹی پر جانے سے ڈپریشن کم نہیں ہو گا‘

7 نومبر 2011

جرمن ماہر نفسیات اُلرش ہیگلر کے مطابق روزمرہ کا کام چھوڑ کر گھومنے پھرنے سے ڈپریشن کم نہیں ہوتا بلکہ بڑھ جاتا ہے، ’جب ڈپریشن کے آثار نمایاں ہونے لگیں تو سیر وتفریح کا پروگرام بنانے سے پہلے اچھی طرح غور کر لینا چاہیے‘۔

https://p.dw.com/p/1366z
تصویر: picture-alliance/ dpa

جرمن ماہر نفسیات اُلرش ہیگلر کے مطابق روزمرہ کا کام چھوڑ کر گھومنے پھرنے سے ڈپریشن کم نہیں ہو تا بلکہ بڑھ جاتا ہے، ’جب ڈپریشن کے آثار نمایاں ہونے لگیں تو سیر وتفریح کا پروگرام بنانے سے پہلے اچھی طرح غور کر لینا چاہیے‘۔

جرمنی کی لائپزش یونیورسٹی سے منسلک ڈاکٹر اُلرش کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص ڈپریشن کا شکار ہے اور وہ گھر سے دور ہے تو اس کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے، ’جب آپ گھر سے دور ہوتے ہیں تو ڈپریشن مختلف طریقوں سے اثرانداز ہو سکتا ہے‘۔

ڈاکٹر اُلرش کہتے ہیں کہ ڈپریشن کے شکار زیادہ تر لوگ خود کو تھکا ہوا محسوس کرتے ہیں اور یہ سوچتے ہیں کہ اگر وہ اچھی طرح نیند پوری کر کے اٹھیں تو ہشاش بشاش ہوں گے، لیکن ایسی بات نہیں ہے۔ جرمن ماہر نفسیات کے بقول ڈپریشن دور کرنے کے لیے نیند یا سیر و تفریح فائدہ مند نہیں ہیں بلکہ زیادہ تر واقعات میں اس طرح ڈپریشن بڑھ جاتا ہے۔

Flash-Galerie Behandlung von Burn-out
تصویر: picture-alliance/ZB

ڈاکٹر اُلرش نے اپنے تجربات کی روشنی میں جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کو مزید بتایا کہ سونے کی خواہش، عمومی ناامیدی اور روزمرہ کا کام نہ کرسکنے کی کیفیت دراصل ڈپریشن کو بڑھا دیتی ہے۔ ان کے مطابق اس صورتحال میں متاثرہ شخص جسمانی عوارض بالخصوص شدید سر کے درد کا شکار بھی ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر اُلرش زور دیتے ہیں کہ ایسی کسی بھی صورتحال میں معالج سے مشورہ ضروری ہوتا ہے، نہ کہ خود ہی اس کیفیت سے فرار حاصل کرنے کی کوشش کی جائے۔

پروفیسر ڈاکٹر اُلرش کے خیال میں ڈپریشن کے نتیجے میں ایسی جسمانی مشکلات شدید ہو جاتی ہیں جو صحت مند زندگی کے دوران مریض کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتیں۔ ان کے مطابق اگر مریض کو معلوم ہو جائے کہ وہ ڈپریشن کا شکار ہے تو اس کے علاج کے ساتھ ساتھ ‍ روزمرہ کی زندگی معمول کے مطابق جاری رکھنی چاہیے، ’بہت سے مریض ڈپریشن کے دوران اپنی روزمرہ زندگی کے کام کاج جاری رکھنے کی اجازت ملنے پر خوش ہوتے ہیں‘۔ ڈاکٹر اُلرش کا مؤقف ہے کہ زیادہ کام کرنے کی وجہ سے ڈپریشن پیدا ہونا بہت ہی کم واقعات میں رونما ہوتا ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں