1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’چھپی جنت‘ کے دروازے کھلتے ہوئے

6 جولائی 2011

نیو گنی کے جزیرے کا مغربی نصف حصہ اب اپنے دروازے آہستہ آہستہ سیاحوں کے لیے کھول رہا ہے۔ قدیم قبائلی ثقافت، چمکتی چٹانوں، بلند گلیشئرز اور رنگ بر نگے جنگلی جانوروں کی وجہ سے نیو گنی کا یہ حصہ ’چھپی ہوئی جنت‘ کہلاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/11phg
تصویر: DW-TV

پاپوا کے اس حصے کا تفریحی سفر کرنے والوں کی تعداد ابھی بھی بہت کم ہے۔ زیادہ سے زیادہ وہاں ایک سال میں صرف چند ہزار غیر ملکی ہی آتے ہیں۔ ساراگیبل ایک 29 سالہ امریکی خاتون ہے جو ان سیاحوں میں شامل ہے۔ ان کا کہنا ہے ’’میں یہاں لوگوں کے فطرت کے ساتھ ہم آہنگی سے رہنے سے بہت متاثر ہوئی ہوں۔‘‘ سارا گیبل کو یہ احساس وادیء بلیم میں دانی قبیلے کے وامینا نامی قصبے میں ہوا، جو پاپوا کے مرکزی پہاڑی علاقے میں واقع ہے۔ سارا گیبل کے مطابق، ’’میں نے اس علاقے میں ایک ہفتے تک سفر کیا ہے، جس دوران میں نے جنگل میں دریا بھی پار کیے، جھونپڑیوں میں بھی سوئی اور لوگوں کو جنگلی جانوروں کا تیروں سے شکار کرتے ہوے بھی دیکھا‘‘۔

مقامی لوگ جسموں پر رنگ مل کر قدیم جنگوں کے شو پیش کرتے ہیں
مقامی لوگ جسموں پر رنگ مل کر قدیم جنگوں کے شو پیش کرتے ہیںتصویر: Fotolia/BernardBreton

اس قسم کی ’قبائلی سیاحت‘ نیو گنی کے لیے، جو ایشیا کا سب سے بڑا جزیرہ ہے، بڑی اہم مارکیٹ بن گئی ہے۔ پرکشش جنگلی حیات سے بھرا ہوا پاپوا اتنا پرکشش علاقہ ہے کہ فطرت کا مطالعہ کرنے والے اور پرندوں سے متعلقہ علوم کے ماہرین نایاب پودوں اور جانوروں کی تلاش میں وہاں کا رخ کرتے ہیں۔

اسی ہفتے ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ نے اعلان کیا کہ نیو گنی میں ایک ہزار سے زیادہ جانوروں کی نئی قسمیں پائی گئی ہیں، جن میں سے ایک ایسا مینڈک بھی ہے، جس کے منہ میں دانتوں کی طرح کے بڑے زہریلے اعضاء ہوتے ہیں۔

لیکن کچھ لوگ ایسے رویے کے خلاف خبردار کر رہے ہیں کہ اس’قبائلی سیاحت‘ کے ذریعے مقامی قبائلی باشندوں کی بہت قدیم انسانوں کےطور پر تشہیر کی جائے جو کہ وہ نہیں ہیں۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ اب دانی قصبے کے لوگ سیاحوں کو دکھانے کے لیے قدیم دور کی قبائلی جنگوں کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔ عام طور پر اگر وہ ٹی شرٹ اور نیکر پہنتے ہوئے ہوتے ہیں تو سیاحوں کی آمد پر وہ اپنے جسموں پر رنگ مل کر قدیم جنگوں کے شو پیش کرنے لگتے ہیں۔

فطرت کا مطالعہ کرنے والے ماہرین نایاب پودوں اور جانوروں کی تلاش میں پاپوا کا رخ کرتے ہیں
فطرت کا مطالعہ کرنے والے ماہرین نایاب پودوں اور جانوروں کی تلاش میں پاپوا کا رخ کرتے ہیںتصویر: picture-alliance / dpa

پاپوا میں سیاسی حالات بھی اچھے نہیں ہیں۔ انڈونیشی فوج پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ مقامی لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہوتی ہے۔ غیر ملکی صحافیوں اور امدادی کارکنوں کو پاپوا جانے کی اجازت نہیں ہے۔ اس لیے اگر انڈونیشیا چاہتا ہے کہ مستقبل میں وہاں زیادہ سیاح جائیں، تو حکومت کو اپنی ساکھ میں بہتری کے لیےلازمی طور پر بہت کچھ کرنا ہوگا۔

رپورٹ: راحل بیگ

ادارت: مقبول ملک