1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چھ سالہ مہاجر بچی کی ہلاکت، والدين کی حکام کے خلاف کارروائی

عاصم سلیم
20 دسمبر 2017

کروشيا ميں ايک ٹرين سے ہلاک ہونے والی چھ سالہ افغان بچی کے والدين نے زغرب حکام کے خلاف قانونی کارروائی باقاعدہ طور پر شروع کر دی ہے۔ يہ اطلاع ان کے وکيل نے آج بروز بدھ دی ہے۔

https://p.dw.com/p/2piQ9
Symbolbild Serbien Flüchtlinge Grenze
تصویر: Getty Images/AFP/Stringer

مدينہ حسينی کے والدين نے اپنے مقدمے ميں يہ موقف اختيار کيا ہے کہ پناہ کی تلاش ميں بھٹکتے وقت کروشيا کی پوليس نے ان کے گروپ کو پکڑ کر واپس سربيا روانہ کر ديا تھا اور يہ حادثہ واپسی کے راستے ميں پيش آيا۔ کروشيا کے حکام اس الزام کو مسترد کرتے ہيں۔  

رواں سال نومبر ميں جب يہ واقعہ پيش آيا، تو اس وقت مدينہ حسينی پناہ کی تلاش ميں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ يورپ ميں تھی اور ان کی حتمی منزل برطانوی دارالحکومت لندن تھی۔ واقعے کے وقت مدينہ حسينی ديگر لوگوں کے ساتھ ريل گاڑی کی پٹری کے بالکل ہی قريب پيدل چل رہی تھی کہ گاڑی اس سے ٹکرا گئی۔ اس وقت يہ پناہ گزين خاندان کروشيا سے سربيا کے راستے پر گامزن تھا۔

مشرقی کروشيا ميں اس افغان خاندان کی خاتون وکيل نے بدھ کے روز بتايا کہ جن حالات ميں بچی کی ہلاکت ہوئی، انہيں مد نظر رکھتے ہوئے متعلقہ خاندان نے دفتر استغاثہ ميں شکايت درج کرا دی ہے۔ اب استغاثہ کی جانب سے يہ فيصلہ کيا جانا ہے کہ آيا شکايت پر مزيد کارروائی کی جائے۔ متعلقہ افغان مہاجر خاندان الزام عائد کرتا ہے کہ کروشيئن بارڈر حکام نے طاقت کا ناجائر استعمال کيا، غير انسانی سلوک کيا اور بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی، جس سبب ايک انسانی جان ضائع ہوئی۔

وکيل کے مطابق جس وقت کروشيا کی پوليس نے پچھلے ماہ نومبر ميں اس خاندان کو روکا، اس وقت وہ کروشيا کی حدود ميں تھے اور سياسی پناہ کی تلاش کے مطالبے پر پوليس حکام نے کوئی رد عمل ظاہر نہ کيا اور انہيں ريلوے ٹريک پر لا کر سربيا واپس جانے کا حکم ديا۔ کروشيا کی وزارت داخلہ اس موقف کو مسترد کرتی ہے۔ اس کے مطابق اس خاندان نے رضاکارانہ بنيادوں پر سربيا واپس جانے کی حامی بھر لی تھی۔

چھ سالہ بچی کے ساتھ پيش آنے والے اس حادثے کی تفصيلات کے حوالے سے بھی متضاد اطلاعات موجود ہيں۔ حادثے کے بعد بچی کے والدين اس کی لاش کو واپس کروشيا کی پوليس اہلکاروں کے پاس لے گئے اور ايک ايمبولينس بلائی گئی۔ کروشيئن حکام کے مطابق حادثہ سربيا ميں پيش آيا۔

حسينی خاندان نے دو برس قبل افغانستان چھوڑا تھا۔ وہ ديگر کئی مہاجرين کے ہمراہ بلقان ممالک سے گزرتے ہوئے برطانيہ پہنچنے کے خواہاں تھے۔