1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چیف جسٹس افٹخار چوہدری اور عوامی توقعات

امتیاز گل ، اسلام آباد24 مارچ 2009

سترہ ماہ کی معطلی کے بعد منگل کے روز پہلی مرتبہ سپریم کورٹ میں ایک مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار چوہدری نے کہا کہ حکومت کا کام عوام کے حقوق تحفظ کرنا ہے اوران حقوق کی فراہمی میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/HItW
افتخار چوہدری ایک مرتبہ پھر چیف جسٹس کی کرسی پر براجمانتصویر: AP

صوبہ پنجاب میں ایڈہاک اساتذہ کے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے اپنے روایتی انداز میں صوبائی حکام کو ہدایت کی کہ قانونی موشگافیوں میں پڑے بغیر اساتذہ کو فوری مستقل کیا جائے۔

اس سے قبل جسٹس افتخار محمد چوہدری جب سپریم کورٹ کے احاطے میں داخل ہوئے تو وہاں پر موجود سول سوسائٹی کے نمائندوں اور گمشدہ افراد کے لواحقین اور وکلاء نے زبردست نعروں کے ساتھ ان کا خیر مقدم کیا۔

Pakistan - Rückkehr von Chaudhry
افتخار محمد چوہدری اور بحال ہونے والی عدلیہ سے زبردست عوامی توقعات وابستہ ہیںتصویر: AP

دریں اثناء چیف جسٹس افتخار چوہدری نے شریف برادران کی اہلیت کیس کی نظر ثانی کی درخواست کی سماعت کے لئے 30 مارچ کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔ ادھر معروف وکیل اکرم شیخ نے 2 نومبر 2007ء کے بعد اعلیٰ عدلیہ میں شامل کئے گئے ججوں کی تقرری کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں اس کے خلاف ایک آئینی درخواست بھی پیش کی ہے اس حوالے سے اکرم شیخ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ ماضی کے غلط فیصلوں کی تصحیح کئے بغیر عدالتی نظام احسن انداز سے نہیں چل پائے گا۔

’’جو غیر آئینی تقرریوں کی ریگولائزیشن کا عمل شروع ہوگا کسی بھی تنازعے کو حل کرنے سے پہلے منصفین کے متعلق جو تنازعہ ہے اس کا حل ضروری ہے اور جس حد تک وہ ریگولائز ہو سکتا ہے ہونا چاہئے ۔‘‘

اکثر مبصرین اس امر پر متفق ہیں کہ چیف جسٹس اور ان کے ہم خیال ججوں کی بحالی کے لئے طویل جدوجہد ملک میں دراصل آزاد اور کرپشن سے پاک عدلیہ کی شدید خواہش کا اظہار تھی اور اس حوالے سے اعلیٰ عدالتوں کو عوامی توقعات کے باعث ایک بار پھر عوامی دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔