’چینی حکومت نے گانے سینسر نہیں کیے‘، بوب ڈیلن
15 مئی 2011بوب ڈیلن کا یہ بیان اچھے خاصے تنازعے کے بعد سامنے آیا ہے۔ گزشتہ ماہ چین میں ان کے کنسرٹ کے بعد سے یہ بات کی جا رہی تھی کہ چین کی کمیونسٹ حکومت نےبوب ڈیلن کے بہت سے گانے سینسر کروا دیے۔
بات اس لیے بھی مشکوک ہوئی کہ ڈیلن نے اس کنسرٹ میں اپنے بہت سے شہرہِ آفاق سیاسی گانے نہیں گائے، جن میں سے ایک ’بلوئنگ اِن دا وِنڈ‘ بھی ہے۔
اپنی آفیشل ویب سائٹ پر اب ڈیلن کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے گانوں کے سینسر ہونے کی تو تردید کی ہے تاہم یہ اعتراف ضرور کیا ہے کہ کمیونسٹ حکومت نے نے کنسرٹ سے قبل ان سے گانوں کی فہرست طلب کی تھی۔
’ہم نے انہیں (چینی حکومت کو) گانوں کی فہرست بھیج دی تھی تاہم اگر انہوں نے کچھ لائنیں یا گانے فہرست میں سے سینسر بھی کیے تو ہمیں اس کا علم نہیں، اور ہم نے وہی گایا جو ہم گانا چاہتے تھے،‘بوب ڈیلن نے اپنے بیان میں کہا۔
واضح رہے کہ بین الاقوای براداری اور انسانی حقوق کی چینی اور عالمی تنظیمیں چین پر اظہارِ رائے پر پابندیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے سخت نکتہ چینی کرتی ہیں۔ چینی حکومت ایسی کسی خلاف ورزی کی تردید کرتی ہے۔
بوب ڈیلن کو بیجنگ اور شنگھائی میں اپنے کنسرٹس میں چینی عوام اور چین میں آباد امریکی اور دوسری قومیتوں کے افراد کی جانب سے بے حد پزیرائی ملی تھی۔ بوب ڈیلن کے مطابق ان کے کنسرٹ میں زیادہ تر چینی نوجوانوں نے شرکت کی۔
ڈیلن کے چین میں یہ کنسرٹ ان کے کنسرٹ کیریئر کے پچاس سال پورے ہونے کے حوالے سے کئی جگہوں پہ منعقد کیے گئے تھے۔
ڈیلن نے اپنے اپنے پیغام میں اس بات کی بھی تردید کی کہ ان کہ گزشتہ برس چین میں پرفارم کرنے سے روکا گیا تھا۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عصمت جبیں