1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی صوبے سنکیانگ میں روزہ رکھنے پر ’پابندی‘

عاطف بلوچ6 جون 2016

چینی حکومت نے مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ میں حکومتی ملازمین، طالب علموں اور بچوں کو روزہ رکھنے سے منع کر دیا ہے۔ کئی دیگر ممالک کی طرح چین میں بھی مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کا آغاز پیر سے ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/1J1K4
China Xinjiang Uiguren Bärte
تصویر: Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے چینی حکومت کی ویب سائٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ سنکیانگ میں کچھ ریستوانوں کو کھلا رہنے کے حکم نامے بھی جاری کیے گئے ہیں۔

چین کی کمیونسٹ پارٹی سرکاری طور پر لادین ہے جبکہ اس نے کئی برسوں سے بالخصوص سنکیانگ میں حکومتی ملازمین اور کم عمروں کے روزہ رکھنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ سنکیانگ کی آبادی دس ملین ہے، جہاں ایغور مسلمان اکثریت میں ہیں۔

سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں اور سیکورٹی فورسز کے مابین اکثراوقات ہی جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوتی رہتی ہیں۔ بیجنگ حکومت کا کہنا ہے کہ اس صوبے اور ملک کے دیگر علاقوں میں حملے کرنے والے جنگجوؤں کا تعلق سنکیانگ سے ہی ہے۔

انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ سنکیانگ میں ایغور اور دیگر مسلمان اقلیتوں کے خلاف ریاستی سطح پر مذہبی اور ثقافتی پابندیوں کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق سنکیانگ میں ماہ رمضان سے قبل ہی متعدد حکومتی دفاتر میں یہ ںوٹس جاری کیے گئے کہ ملازمین ماہ رمضان میں روزے نہ رکھیں۔

وسطی سنکیانگ میں واقع شہر کورالا کی سرکاری ویب سائٹ پر درج ایک نوٹس کے مطابق، ’’پارٹی ممبرز، حکومتی ملازمین، طالب علم اور بچے ہرگز روزہ نہ رکھیں اور وہ کسی مذہبی سرگرمی کا حصہ بھی نہ بنیں۔‘‘

اسی نوٹس میں یہ بھی لکھا گیا کہ رمضان کے دوران کھانے پینے کے کاروبار بند نہ کیے جائیں۔ اسی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک دیگر نوٹس کے مطابق ایسے افراد کو مذہبی مقامات پر جانے سے بھی روکا جائے۔

اُرومچی میں ایجوکیشن بیورو کی ویب سائٹ پر گزشتہ ہفتے جاری کردہ ایک نوٹس میں کہا گیا کہ تمام طالب علم اور استاد نہ تو روزے رکھیں اور نہ ہی اس ماہ کے دوران وہ مسجدوں کا رخ کریں۔ اسی طرح التائی نامی شہر میں بھی بچوں کے روزے رکھنے کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

China Gewalt zwischen Uiguren und Chinescher Polizei
سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں اور سیکورٹی فورسز کے مابین اکثراوقات ہی جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوتی رہتی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/O. Weiken

ورلڈ ایغور کانگریس نامی جلا وطن گروہ سے وابستہ دلشاد راشد نے چینی حکومت کے ان اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’چین سمجھتا ہے کہ ایغور مسلمانوں کے اسلامی عقیدہ سے چینی قیادت کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔‘‘

اگرچہ چینی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک کے ہر شہری کو اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزانے کی اجازت ہے لیکن اس ملک میں مذہبی گروہوں کی سخت طریقے سے نگرانی کی جاتی ہے اور انہیں کنٹرول کیا جاتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں