1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی منحرف Hu Jia کے لئے ساڑھے تین برس کی سزائے قید

3 اپریل 2008

جمعرات تین اپریل کو چین میں شہری حقوق کی علمبردار معروف شخصیت Hu Jia کو تبت اور دیگر حساس معاملات پر بے باک رائے کے اظہار کے الزام میں ساڑھے تین سال کی سزائے قید کا حکم سنایا گیا۔ 34 سالہ چینی منحرف کے لئے سزا کے اِس فیصلے کی پوری دُنیا میں مذمت کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/Di7g
حقوقِ انسانی کے چینی علمبردار Hu Jia
حقوقِ انسانی کے چینی علمبردار Hu Jiaتصویر: picture-alliance/ dpa

دُنیا کی ایک سو با اثر ترین شخصیات میں شمار ہونے والے حقوقِ انسانی کے چینی علمبردار Hu Jia اپنے وطن میں ایڈز کے مریضوں اور مذہبی آزادی کے حق میں آواز بلند کرتے ہیں۔ بیجنگ کی ایک عدالت نے اُنہیں ساڑھے تین برس قید کی سزا انٹرنیٹ پر جاری ہونے والے اُن کے مبینہ طور پر چین مخالف چھ مضامین اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ کو دئے جانے والے دو انٹرویوز کی پاداش میں سنائی۔ جبکہ Hu کے وکیل لی فانگ پِنگ کے مطابق یہ مضامین تنقیدی تو تھے لیکن اشتعال انگیز ہر گز نہیں تھے۔ لی نے عدالتی فیصلے پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:

”اُس کے وکیل کے طور پر میرے لئے اِس عدالتی فیصلے کو قبول کرنا کافی مشکل ثابت ہو رہا ہے۔مَیں ہُو کو تجویز کروں گا کہ وہ اِس کے خلاف اپیل کرے۔ ہُو کی اہلیہ اور والدہ اِس فیصلے پر انتہائی افسردہ ہیں اور اِسے قبول نہیں کرنا چاہتیں۔ ہمیں لیکن Hu کی رائے کا احترام کرنا پڑے گا۔ ہم بھی اپیل کے بارے میں کوئی فیصلہ اُس کے ساتھ بات چیت کے بعد ہی کر پائیں گے۔“

اِدھر یورپی پارلیمان کے اسپیکر ہنس گیئرٹ پوئٹرنگ نے Hu کو دی جانے والی سزا کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ڈوئچے ویلے کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں Pöttering نے، جو جرمن کرسچین ڈیموکریٹک یونین CDU سے تعلق رکھتے ہیں، کہا:

”یورپی پارلیمان اگست میں بیجنگ منعقدہ اولمپیائی کھیلوں کو کامیاب دیکھنا چاہتی ہے لیکن ساتھ ہی ہم انسانی حقوق کی پاسداری کے بھی خواہاں ہیں۔اگر Hu Jia ( ہُو ژِیا) انٹرنیٹ پر یورپی پارلیمان کی کارروائی کے ساتھ رابطے میں تھے تو یہ چیز بین الاقوامی معیارات کے عین مطابق ہے۔انسان کو پوری دُنیا کے ساتھ تبادلے کی سہولت ہونی چاہیے اور یہ بات آج کے دَور میں تکنیکی طور پر ممکن بھی ہے۔ لیکن اِس کے لئے کسی کو سزا نہیں دی جانی چاہیے۔ انسانی حقوق کا اطلاق پوری دُنیا کی طرح چین میں بھی ہے۔“

Pöttering کے ساتھ ساتھ یورپی پارلیمان کے کئی دیگر سینئر اراکین نے بھی Hu کے لئے ساڑھے تین برس کی سزائے قید پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے چینی حکومت سے اپیل کی ہے کہ Hu کو رہا کر دیا جائے۔