1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین اور امریکہ کے درمیان اہم مذاکرات

24 مئی 2010

پیر کے روز بيجنگ ميں چين اور امريکہ کے مابين اہم سياسی اور اقتصادی امور پر دوسری مرتبہ تفصيلی مذاکرات شروع ہوئے۔

https://p.dw.com/p/NVqY
وفد میں کلنٹن بھی شامل ہیںتصویر: AP

ان دو روزہ مذاکرات ميں امريکی وزير خارجہ، وزير خزانہ،وزير تجارت اور امريکہ کے مرکزی بينک کے سربراہ بھی شرکت کر رہے ہيں۔ تقريباً 200 امريکی حکام اس بات چيت ميں حصہ لے رہے ہيں۔ امريکی وزير خارجہ کلنٹن کے مطابق ماضی ميں ايسی کوئی مثال نہيں ملتی۔ امريکہ اور چين کے درميان اہم سياسی اور اقتصادی امور پر آج بيجنگ ميں شروع ہونے والی بات چيت ميں چينی کرنسی يوآن ميں اصلاحات، يورپ ميں قرضوں کا بحران اور شمالی کوريا کليدی موضوعات رہے۔

ہليری کلنٹن نے گريٹ پيپلز ہال ميں مذاکرات کے آغاز پر کہا کہ اگر امريکہ اور چين الگ الگ اقدامات کريں تو کم ہی عالمی مسائل حل ہوسکتے ہيں اور امريکہ اور چين کے تعاون کے بغير بھی کم ہی مسائل حل ہوسکتے ہيں۔ امريکی وزير خارجہ نے چين ميں امريکی کمپنیوں کو بہتر سہولتيں فراہم کرنے پر زور ديتے ہوئے مزيد کہا: ’’قوانين شفاف ہونا چاہئيں، غير ملکی فرمز سے ناانصافی نہيں کی جانا چاہئے اور اُنہيں نجی اور سرکاری شعبوں کے آرڈرز وصول کرنے کا منصفانہ موقع ملنا چاہئے۔ فکری ملکيت اور ايجادات کے مالکانہ حقوق کے اصولوں کی سختی سے پابندی ہونا چاہئے۔ يہ سب، اکيسويں صدی کی عالمی اقتصاديت ميں انتہائی اہم ہے۔‘‘

امريکی وزير خزانہ ٹموتھی گائتنر نے مطالبہ کيا ہے کہ چينی کرنسی يوآن کی شرح تبادلہ کو منڈی کی حقيقی صورتحال کے مطابق ہونا چاہئے۔ امريکہ کو ايک عرصے سے شکايت ہے کہ چینی کرنسی کی شرح کم ہونے کی وجہ سے عالمی منڈيوں ميں چینی مصنوعات امريکی مصنوعات کے مقابلے ميں بہت سستی ہيں اور يہ مصنفانہ تجارتی مقابلے کے اصولوں کے خلاف ہے۔ چين نے اس موضوع پر مصالحانہ رويہ اختيار کيا اور اپنی کرنسی کی اصلاح اور داخلی مانگ ميں اضافے کا عزم کيا، جو اوباما انتظاميہ کے مطابق عالمی معيشت ميں دوبارہ توازن پيدا کرنے کے لئے ضروری ہے۔ تاہم دونوں ممالک نے يہ واضح کيا کہ صرف چينی کرنسی کی قيمت ميں اضافہ ہی امريکہ اور چين کے درميان تناؤ کا سبب بننے والے دو سو بلين امريکی ڈالر سے بھی زيادہ کے امريکی تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لئے کافی نہيں ہو گا۔

China US Gespräche
ہلیری کلنٹن چینی سٹیٹ کونسلر Dai Bingguo کے ہمراہتصویر: dpa

چينی وزير تجارت دے منگ نے کہا، اُنہيں اميد ہے کہ امريکہ، ہائی ٹيک امريکی مصنوعات کی چين کو برآمد پر پابنديوں ميں نرمی پيدا کرے گا، جس سے امريکی تجارتی خسارہ کم ہو جائے گا۔ تاہم امريکہ کو خدشہ ہے کہ ہائی ٹيک مصنوعات کی چين کو برآمد سے فوجی ٹيکنالوجی ميں امريکہ کی برتری متاثر ہوگی۔ امريکہ نے خاص طور پر اعلٰی کارکردگی والے کمپيوٹرز، ليزر آلات، نيوی گيشن کے آلات اور ميزائل سازی ميں استعمال ہونے والے پرزوں کی چين کو برآمد پر پابندی لگا رکھی ہے۔

سياسی اور اقتصادی امور پر امريکی چينی مذاکرات ميں شمالی کوريا بھی ايک اہم موضوع ہے۔ پچھلے ہفتے ايک کثيرالقومی تحقيقاتی پينل نے کہا کہ مارچ ميں جنوبی کوريا کے جنگی جہاز کو، شمالی کوريا کی آبدوز نے تارپيڈو کے ذريعے تباہ کيا تھا۔ اس کے نتيجے ميں 46 جنوبی کوريائی ملاح ہلاک ہوگئے تھے۔ شمالی کوريا کی توانائی اور غذا کی زيادہ تر ضروريات چين ہی پوری کرتا ہے اور اس لئے وہ شمالی کوريا پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔ امريکی چينی مذاکرات ميں ايران کا ايٹمی پروگرام بھی زير بحث آئے گا۔

رپورٹ : شہاب احمد صدیقی

ادارت : امجد علی