1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین دنیا کی سب سے بڑی دوربین بنانے میں مصروف

عاطف توقیر25 جولائی 2015

ناسا نے حال ہی میں ایک سیارہ دریافت کیا، جسے ’زمین نمبر دو‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ سیارہ بالکل زمین جیسا ہے اور کہا جا رہا ہے۔اس سیارے پر ممکنہ زندگی کا سراغ لگانے کے لیے چین دنیا کی سب سے بڑی دوربین بنانے میں مصروف ہے۔

https://p.dw.com/p/1G4a1
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/NASA/Ames/JPL-Caltech/T. Pyle/Handout

ناسا کی خلائی دوربین کیلپر نے حال ہی میں سیارہ 452B دریافت کیا ہے، جسے زمین سے بے پناہ مماثلت کی وجہ سے "Earth 2.0" کا نام دیا گیا ہے۔ یہ سیارہ زمین سے 14 سو نوری سال کے فاصلے پر ہے، یعنی اگر روشنی کی رفتار سے سفر کیا جائے، تو بھی اس سیارے تک پہنچنے میں 14 سو برس درکار ہوں گے۔

چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی ریڈیو دوربین کی تیاری میں مصروف ہے، جس سے اس نئی دریافت کی گئی ’زمین‘ پر ممکنہ زندگی کی موجودگی کی بابت شواہد اکٹھے کیے جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ دوربین فٹ بال کے 30 میدانوں کے برابر ہو گی۔ یہ دوربین چینی صوبے گویزاؤ میں قائم کی جا رہی ہے۔ اس دوربین سے آؤٹر سپیس میں چینی مشاہدات میں اضافہ ہو جائے گا۔

Parkes Observatory radio telescope Australien
ریڈیو دوربینوں کے ساتھ نہایت معمولی آواز بھی سنی جا سکتی ہےتصویر: Getty Images/I. Waldie

چینی سرکاری خبر رساں ادارے سنہوا کے مطابق اس دوربین میں پانچ سو میٹر قطر کے ریفلیکٹر لگائے جا رہیں ہیں، جب کہ 4450 پینلز نصب کیے گئے ہیں۔ ہر پینل کی ایک سطح کی لمبائی 11 میٹر ہے۔

مکمل ہونے پر ’فاسٹ‘ نامی یہ دوربین دنیا کی سب سے بڑی ریڈیو دوربین ہو گی۔ اس سے قبل سب سے بڑی دوربین پوئرٹوریکو کی ارکیبو آبزرویٹری ہے، جو تین سو میٹر قطر کی ہے۔

فاسٹ پروجیکٹ کے سربراہ نان رین ڈونگ کے مطابق، ’یہ ریڈیو ٹیلی اسکوپ سمجھیے کہ ہمارا انتہائی حساس کان ہے، جو کائناتی خلا میں سے ہر طرح کا ریڈیو پیغام سن سکے گا۔ سمجھیے کہ یہ سخت گرج برس کے ماحول میں ایک ٹڈے کی آواز بھی سن پائے گی۔ دوربین جتنی بڑی ہو گی، اتنی ہی کمزور اور باریک آواز یہ سن پائے گی۔‘

خبر رساں اداروں کے مطابق یہ دوربین مجموعی طور پر ڈیڑھ کلومیٹر سے بھی زیادہ بڑے علاقے پر پھیلی ہوئی ہے اور اس دوربین کے گرد ایک چکر لگانے کے لیے 40 منٹ چلنا پڑتا ہے۔ فاسٹ پروجیکٹ کے مطابق اس دوربین کو تین پہاڑی چوٹیاں پر تعمیر کر کے تعمیراتی تکون بنا دی گئی۔