1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’چین عالمی سربراہ کی ذمہ داری سنبھال سکتا ہے‘

23 جنوری 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اپنے پہلے خطاب میں ’’سب سے پہلے امریکا‘‘ کا نعرہ لگانے کے بعد ایک چینی سفارت کار نے کہا ہے کہ چین عالمی سربراہ کی ذمہ داری سنبھال سکتا ہے، گو وہ اس کا خواہشمند نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/2WFrQ
Schweiz Weltwirtschaftsforum Davos - Chinesicher Präsident Xi Jinping
تصویر: picture alliance/dpa/M. Euler

چین کی وزارت خارجہ کے انٹرنیشنل اکنامک ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل ژینگ جُن کی جانب سے یہ بات غیر ملکی صحافیوں کو ایک بریفنگ کے دوران کہی گئی جو چینی صدر شی جِن پِنگ کے گزشتہ ہفتے کے دورہ سوئٹزرلینڈ کے حوالے سے تھی۔

داووس میں ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم کے دوران چینی صدر نے خود کو ایک ایسی عالمگیر دنیا کا رہنما ثابت کیا تھا جس کے تمام مسائل بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ہی حل کیے جا سکتے ہیں۔ ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے سے کئی روز قبل کی جانے والی اپنی اس تقریر میں شی جن پنگ نے ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ الگ تھلگ کیے جانے کے خلاف مزاحمت کریں جو ایک طرح سے یہ اشارہ تھا کہ بیجنگ بین الاقوامی اسٹیج پر بڑا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

ژینگ جُن کا کہنا تھا کہ چین کا عالمی رہنمائی حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے: ’’اگر کوئی کہتا ہے کہ چین دنیا میں رہنما کا کردار ادا کر رہا ہے تو میں کہوں گا کہ یہ چین نہیں ہے جو آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہے بلکہ رہنمائی کرنے والوں نے خود کو پیچھے کر لیا ہے اور وہ جگہ چین کے لیے خالی کی ہے۔‘‘

USA Amtsübernahme Trump Rede
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اپنے پہلے خطاب میں ’’سب سے پہلے امریکا‘‘ کا نعرہ لگایا تھاتصویر: Reuters/C. Barria

چین کی وزارت خارجہ کے انٹرنیشنل اکنامک ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل کا مزید کہنا تھا، ’’اگر چین کو بین الاقوامی رہنمائی کا کردار ادا کرنا پڑا تو چین یہ ذمہ داریاں پوری کرے گا۔‘‘ ژینگ جُن کے مطابق چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے اور اپنی معاشی ترقی کے لیے دیگر اس پر انحصار کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم اب بھی امید کرتے ہیں کہ امریکا اور دیگر مغربی معیشتیں دنیا کی معیشت کو دوبارہ بہتر کرنے کے لیے بڑا کردار ادا کر سکتی ہیں۔ ہم نے ٹرمپ کو کہتے سنا ہے کہ امریکا چار فیصد کی معاشی نمو کا ہدف حاصل کر لے گا اور ہم اس پر بہت خوش ہیں۔‘‘

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ تجارتی جنگوں میں مصروف ہو گئے تو پھر معاشی نمو کا یہ ہدف حاصل کرنا ان کے لیے مشکل ہو گا: ’’ایک تجارتی جنگ یا کرنسی کی شرح تبادلہ کی جنگ کسی بھی ملک کے حق میں نہیں ہو گی۔‘‘