1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین میں زلزلہ ، خدشات سے زیادہ تباہی

14 مئی 2008

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پندرہ ہزار افراد ہلاک جبکہ اتنے ہی لاپتہ ہیں۔ سرکاری خبر رسان ادارے نے کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہوئے افراد کی تعداد ہزاروں میں ہے۔

https://p.dw.com/p/DznH
سنچوان صوبے میں وانچوان کاونٹی میں تباہی کا منظرتصویر: AP

چین کے صوبے سیچوان میں آنے والے زلزلے میں اب تک تقریبا پندرہ ہزار افراد ہلاک جبکہ چھبیس ہزار ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ امدادی ٹیمیں ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوشش میں ہے لیکن زلزلے کے دو دن گزرنے کے بعد بھی امدادی آپریشن میں دقت پیش آ رہی ہے۔

چینی امدادی ٹیموں میں شامل ایک رکن نے کہا ہے کہ زلزلے کے مرکز کے قریبی علاقے تقریبا میدان میں بدل گئے ہیں ۔ اور اس زلزلے کی تباہی اندازوں سی کہیں زیادہ ہے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ خراب موسم ، ضمنی جھٹکوں اور راستوں کے بند ہونے کے باوجود ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے کہ امدادی کاروایئوں میں خلل نہ پڑے۔

Erdbeben in China, Wen Jiabao spricht zu den Rettungskräften
چینی وزیر اعظم متاثرہ علاقوں کے دورے پر ہیںتصویر: AP

دوسری طرف چینی حکام نے بھی کہا ہے کہ اس زلزلے سے متاثرہ علاقوں تک پہنچنے اور فوری امداد پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ حکام کا کہنا ہےکہ ریکٹر سکیل پر سات اعشاریہ نو کی شدت سے آنے والا زلزلہ اتنا تباہ کن ہے اور بربادی کا پیمانہ اتنا بڑا ہے کہ امدادی کاموں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

چینی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق امدادی ٹیمیں زلزلے کے ایپی سنیٹر یعنی زلزلے کے مرکز تک پہنچ گیئں ہیں۔ اسی دوران وزارت داخلہ کے مطابق چینی وزیر اعظم نے دوجیان اور زلزلے کے مرکز کے قریبی علاقوں کا دورہ کیا اور امدادی کاموں کے بارے میں براہ راست معلومات حاصل کیں۔

تازہ ترین اطاعات کے مطابق دور دراز اور زلزلے کی تباہی سے کٹ جانے والے علاقوں میں بھی امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے تاہم ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

چینی حکام کے مطابق دوجیان میں اسی فیصد عمارات زمیں بوس ہو گیئں ہیں ۔ اور وہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد ابھی تک ملبے تلے دبی ہوئی ہے۔

دوسری طرف، حکام نے کہا ہے کہ وانچوآن کاونٹی میں ینگ شی قصبے میں تباہی خدشوں سے کہیں زیادہ ہے ۔ اس قصبے میں دس ہزار کی آبادی تھی جس میں سے صرف تئیس سو افراد زندہ بچے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق زلزلے سے متاثرہ کئی علاقوں میں تمام کے تمام گھر منہدم ہو گئے ہیں اور زندگی کا نشان تک مٹ گیا ہے۔

Erdbeben in China, Ärzte Team in einem beschädigten Wohngebiet in Dujiangyan
امدادی طبی ٹیمیں بھی کاموں میں مصروف ہیںتصویر: AP

حکام نے کہا ہے کہ چودہ ہزار افراد ابھی تک لاپتہ ہیں جن کے بارے میں کوئی علم نہیں کہ وہ زندہ ہیں یا ہلاک ہو چکے ہیں ۔

اتنی بڑی تباہی سے نبرد آزما ہونے کے لئے چینی حکومت نے غیر ملکی امدادی ٹیموں اور ہنگامی امدادی کاروئیوں کے لئے خصوصی طور پر تربیت یافتہ کتوں کی مدد لینے سے انکار کر دیا ہے۔ چینی حکومت کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ وہ اس تباہی سے نمٹ سکتے ہیں۔ تاہم چینی حکومت نے مالی اور امدادی وسائل کے حصول سے انکار نہیں کیا۔

بدھ کے دن بھی زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پانی، بنیادی ادویات اور خوراک کی ترسیل کا کام جاری رہا۔ کچھ علاقوں میں جہاں تمام راستے مسدود ہو چکے ہیں وہاں ہیلی کاپٹرز سے امدادی اشیا پہنچائی جا رہی ہیں۔

بین الاقوامی تنظیموں نے کہا ہے کہ اگر پینے کا صاف پانی۔ بنیادی ادویات۔ خوارک ، کمبل، کپڑوں اور دیگر اہم امدادی سامان کی ترسیل جلد از جلد ممکن نہیں بنائی جاتی تو مختلف وبائیں اور بیماریوں سے مرنے والوں کی تعداد دو گنی ہو سکتی ہے۔

عالمی برادری نے چین میں اس قدرتی آفت پر اپنی یک جہتی کا یقین دلایا ہے اور تبتی روحانی راہنما دلائی لاما اور عیسائیوں کے مذہبی راہنما پاپائے روم نے چین میں متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے خصوصی دعایئں بھی کی۔