1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین کا دلائی لاما کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کا اعلان

26 اپریل 2008

چین کی سرکاری خبر رسان ایجنسی Xinhua کے مطابق بیجنگ حکومت تبتی باشندوں کے روحانی پیشوا دلائی لاما کے ساتھ مذاکرات پر تیا ہے۔ بیجنگ دلائی لاما کے ساتھ یہ مذاکرات براہ راست نہیں بلکہ ان کے نجی نمائندوں کے ذریعے کرے گا۔

https://p.dw.com/p/Dou2
یورپی کمشن کے صدر باروسو چینی وزیر اعظم وین جیا باؤ کےساتھتصویر: AP

مغربی ملکوں نے چینی حکومت کے اس اعلان پر اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ وہ جلد ہی تبتی باشندوں کے دنیاوی اور مذہبی رہنما دلائی لاما کے ساتھ مکالمت شروع کردے گی۔ دیگر بہت سے ملکوں کی حکومتوں کی طرح وفاقی جرمن حکومت نے بیجنگ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ برلن میں وفاقی دفتر خ‍ارجہ کے ایک ترجمان نے امید ظاہر کی کہ اس اقدام سے تبت کے مسئلے کے حل میں مدد ملے گی۔

اسی دوران چین کے دورے پر گئے ہوئے یورپی کمشن کے صدر یوزے مانوایل باروسو نے چینی وزیر اعظم وین جیا باؤ کے ساتھ اپنی مشاورت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس اعلان کو چینی قیادت کی طرف سے ایک بہت اہم قدم کا نام دیا۔ یورپی کمشن کے صدر نے کہا کہ چینی خود مختاری کا مکمل احترام کرتے ہوئے یورپی یونین تبت کے تنازعے کے حل کی خاطر بیجنگ کی دلائی لاما کے ساتھ بات چیت کودرست فیصلہ سمجھتے ہوئے اس کے حق میں ہے۔

Dalai Lama mit Angela Merkel
دلائی لاما ستمبر 2007 میں دورہ جرمنی کے دوران وفاقی چانسلر میرکل کے ساتھتصویر: AP

کیا چینی مذاکراتی پیشکش سنجیدہ ہے؟

یہ درست ہے کہ چین کو اس دنوں تبت سے متعلق اپنی سیاست کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر تنقید اور شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ خاص طور پر ایک ایسے وقت میں جب اگست کے مہینے میں چینی دارلحکومت میں کھیلوں کے اگلے گرمائی اولمپک مقابلوں کے آغاز میں صرف چند مہینے باقی رہ گئے ہیں۔

کیا چین دلائی لاما کے نمائندوں کے ساتھ مکالمت کے ذریعے واقعی تبت کے مسئلے کو حل کرنے کے بارے میں سنجیدہ ہے، یا پھر یہ شاید ایک ایسی کوشش ہے جس کا مقصد تبت سے متعلق بیجنگ حکومت کی پالیسیوں کے باعث عالمی تنقید سے توجہ ہٹانا ہے۔

یہ وہ سوالات ہیں جو ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران گوہر نذیر نے بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گذارنے والے تبتی رہنما اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے کوشاں کارکن Tenzin Tsunde سے پوچھے۔ تینزن زُوندے کا کہنا تھا کہ چین اپنی اس پیشکش میں سنجیدہ نہیں ہے کیونکہ وہ کئی بار ایسے اعلانات کرکے بہت وقت ضائع کرچکا ہے۔

Friends of Tibet کے رہنما تینزن زُوندے نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ اگر بیجنگ حکومت دلائی لاما کے ساتھ مکالمت میں اتنی ہی سنجیدہ ہے تو وہ بار بار ایسے اعلانات کرنے کی بجائے عملا یہ بات چیت شروع کیوں نہیں کرتی۔

Die olympische Fackel Flamme ist im Besitz von Li Bingha in Tokio
اولمپک مشعل جمعہ 25 اپریل کی صبح ٹوکیو پہنچی تھیتصویر: AP

اولمپک مشعل اور مظاہرے ناگانو میں

یونان کے شہر اولمپیا سے بیجنگ تک اپنے طویل سفر کے دوران اولمپک مشعل اب جاپان کے شہر ناگانو پہنچ گئی ہے۔ دیگر ملکوں کے کئی شہروں کی طرح جاپانی شہر ناگانو میں ہفتہ کے دن جب اولمپک ٹارچ ریلی شروع ہوئی تو چین کی تبت کے بارے میں پالیسیوں کے خلاف وہاں بھی احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے۔ اس موقع پر حفاظتی انتظامات کے لئے ہزاروں پولیس اہلکار متعین کئے گئے تھے۔

ناگانو میں اولمپک ٹارچ ریلی شروع ہونے سے قبل وہاں تبتی مطاہرین، چینی طلبہ اور دائیں بازو کے جاپانی انتہا پسندوں کے مابین ہاتھا پائی کے واقعات بھی پیش آئے۔یہ مشعل کل اتوار کے روز جنوبی کوریا کے دارلحکومت سئیول پہنچ جائے گی۔