1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین کے صوبہ سنکیانگ میں جھڑپیں، 20 افراد ہلاک

19 جولائی 2011

چین کے نسلی لحاظ سے تناؤ کے شکار شمال مغربی صوبے سنکیانگ میں پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں اقلیتی ایغور نسل کے کم از کم 20 مظاہرین کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ یہ بات ایک ایغور جلاوطن گروپ نے منگل کو بتائی۔

https://p.dw.com/p/11zBD
تصویر: AP

سرکاری ذرائع ابلاغ نے ایک حکومتی عہدیدار کے حوالے سے اسے دہشت گردانہ حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دور افتادہ شہر ہوتان میں ایک ہجوم نے پولیس اسٹیشن پر ہلہ بول دیا جس کے نتیجے میں ایک پولیس افسر سمیت چار افراد ہلاک ہوئے۔

تاہم ایغور سرگرم کارکنوں نے اسے مسلم اقلیت کے عام افراد کی جانب سے غصے کا مظاہرہ قرار دیا اور حکام پر الزام لگایا کہ وہ اس ہلاکت خیز واقعے کی معلومات تک رسائی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جرمنی میں قائم عالمی ایغور کانگریس نے سنکیانگ میں ‌اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بدامنی کے دوران سیکورٹی فورسز نے 14 افراد کو تشدد کے ذریعے موت کے گھاٹ اتار دیا، جبکہ مزید چھ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

گروپ کے ایک ترجمان دلکست راکست نے بتایا کہ چینی حکام کو چاہیے کہ وہ صورت حال کو مزید بگڑنے سے بچانے کے لئے منظم جبر کو فوری طور پر روک دیں۔

جولائی 2009 میں ایغور باشندوں نے صوبائی دارالحکومت ارمچی میں چین کی اکثریتی ہان نسل کے افراد پر حملے کیے تھے
جولائی 2009 میں ایغور باشندوں نے صوبائی دارالحکومت ارمچی میں چین کی اکثریتی ہان نسل کے افراد پر حملے کیے تھےتصویر: AP

حالیہ برسوں میں سنکیانگ کا صوبہ تشدد کی لپیٹ میں رہا ہے اور جولائی 2009 میں ایغور باشندوں نے صوبائی دارالحکومت ارمچی میں چین کی اکثریتی ہان نسل کے افراد پر مشتمل گروپ پر پرتشدد حملے کیے تھے۔

راکست نے کہا کہ تازہ ترین واقعے میں ایغور باشندوں کے ایک گروپ نے ماضی میں گرفتار کیے جانے والے اپنے خاندان کے اراکین کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے متعدد پولیس افسران کو یرغمال بنانے کی کوشش کی۔

اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے شہر کے بارونق بازار کے نزدیک واقع پولیس اسٹیشن کو بھی نذر آتش کر دیا۔ ای میل کی صورت میں بھیجے گئے اپنے بیان میں راکست نے کہا کہ معروف شاہراہ ریشم پر واقع قدیم تجارتی مرکز ہوتان میں صورت حال اس وقت بھی تناؤ کا شکار ہے اور پولیس نے شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کر دیا گیا ہے اور چین مخالف اشتہارات گردش میں ہیں۔

وسطی ایشیا سے نزدیک وسیع، بنجر لیکن قدرتی وسائل سے مالا مال سنکیانگ میں اسی لاکھ ترکی زبان بولنے والے ایغور باشندے آباد ہیں۔

راکست نے کہا کہ سوموار کے واقعے کے بعد ہوتان میں کم از کم 70 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور حکام دیگر مشتبہ افراد کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں