1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چیک جمہوریہ میں دہشت گردی کے الزام میں ایک پاکستانی گرفتار

10 مئی 2011

پاکستانی حکام کی جانب سے بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری کے اجراء کے بعد ایک پاکستانی محمد ظفر کو یورپی ملک چیک جمہوریہ کے حکام نے حراست میں لے لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/11CiS
پراگ شہر کا مشہور فلکیاتی گھڑیالتصویر: AP

چیک جمہوریہ کی پولیس کی ترجمان Tereza Paleckova کے مطابق محمد ظفر نامی شخص کے خلاف جو وارنٹ گرفتاری پاکستان کی جانب سے جاری کیا گیا ہے، اس کے مطابق یہ شخص جنسی جرائم، دہشت گردی اور چوری کے علاوہ کچھ دیگر الزامات میں مطلوب ہے۔ محمد ظفر نامی شخص کو پولیس نے ستائیس اپریل کو پابند کیا تھا۔ چیک حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس شخص کی حراست کی اطلاع پاکستان کو دے دی گئی ہے۔ اسے پاکستان کے سپرد کرنے کی درخواست کے بعد ہی بقیہ کارروائی مکمل کی جائے گی۔

EU Erweiterung Tschechien Stadt Panorama von Prag
چیک جمہوریہ کے دارالحکومت پراگ کا فضائی منظرتصویر: AP

Tereza Paleckova کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر چالیس دنوں کے اندر پاکستان کی جانب سے اس شخص کو حوالے کرنے کی درخواست موصول نہ ہوئی تو اسے رہا کردیا جائے گا۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں موت کی سزا کا قانون موجود ہے اور یہ اس شخص کی پاکستان منتقلی کی راہ میں حائل ہو سکتا ہے۔

چیک جمہوریہ کے وزیر داخلہ Jan Kubice نے پبلک براڈ کاسٹ ادارے کو بتایا ہے کہ محمد ظفر کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی تھی، جب اس نے سیاسی پناہ کی درخواست کی تھی۔ محمد ظفر نامی شخص کی عمر بیالیس برس بتائی گئی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ موجودہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں یورپی ملکوں میں سیاسی پناہ کے قوانین خاصے سخت ہو چکے ہیں اور اس تناظر میں محمد ظفر کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد ہو سکتی ہے۔ اس کی درخواست کی منظوری میں پاکستان کی جانب سے جاری وارنٹ بھی مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔ دوسری جانب پاکستانی حکام کو بھی اس شخص کی اسلام آباد حوالگی کے لیے پیچیدگیوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اگر عدالت میں محمد ظفر نے موت کی سزا کی بنیاد پر اپنی منتقلی روکنے کی درخواست دی تو یہ عمل طول پکڑ سکتا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید