1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈاکٹروں کا سمندر میں امدادی کارروائی ختم کرنے کا اعلان

شمشیر حیدر6 جنوری 2016

جرمن خبررساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے بحیرہٴ روم اور بحیرہٴ ایجیئن میں آٹھ مہینے سے جاری ریسکیو آپریشن ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HZGB
Symbolbild Griechenland Ärzte ohne Grenzen auf Kos
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Zemlianichenko

ایم ایس ایف کا کہنا ہے کہ اس عرصے کے دوران انہوں نے تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے 120 آپریشن کیے۔ ان امدادی کارروائیوں کے دوران پناہ کے متلاشی مجموعی طور پر بیس ہزار سے زائد افراد کو سمندر میں ڈوبنے سے بچایا گیا تھا۔

ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کے مہاجرین کے امور سے متعلق سربراہ اسٹیفانو آرگینزیانو نے اس فیصلے کے بارے میں ڈی پی اے سے کی گئی ایک گفتگو میں کہا کہ سمندر میں کی جانے والی کارروائیاں تارکین وطن کی جانیں بچانے کے لیے بہت اہم ہیں، تاہم ’ہم ڈاکٹر ہیں اور امدادی کارروائیاں کرنا ہمارا کام نہیں ہونا چاہیے۔‘

آرگینزیانو کا یہ بھی کہنا تھا، ’’ہمیں امید ہے کہ 2016ء کے دوران یورپی یونین کی جانب سے امدادی کارروائیوں کے لیے کیے گئے اقدامات کافی ہوں گے اور ہماری کشتیوں کی ضرورت نہیں پڑے گی۔‘‘

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) اور بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین (آئی او ایم) کے مطابق 2015ء کے دوران دس لاکھ سے زائد تارکین وطن سمندری راستوں کے ذریعے یورپ پہنچے تھے۔ یہ تعداد 2014ء کے مقابلے میں قریب پانچ گنا زیادہ ہے۔

سمندری سفر کے دوران اڑتیس سو کے قریب تارکین وطن کشتیاں الٹنے کے متعدد واقعات میں ہلاک بھی ہو گئے تھے۔ اس دوران ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز سمیت کئی دیگر سماجی اداروں نے بھی پناہ گزینوں کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن شروع کر رکھے تھے۔

ایم ایس ایف کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائی ختم کرنے کے باوجود اگر یورپی یونین کے ممالک مہاجرین کو مدد فراہم کرنے میں ناکام رہے تو وہ اپنے آپریشن دوبارہ شروع کر سکتے ہیں۔

ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کے ڈائریکٹر آپریشنز کے مطابق، ’’سب سے ضروری بات یہ ہے کہ یورپی یونین اور دیگر ممالک بحیرہٴ روم اور بحیرہٴ ایجیئن میں امدادی کارروائیوں کے لیے مناسب وسائل فراہم کریں جو کہ ایمرجنسی کی صورت میں ایک گھنٹے کے اندر اندر ردعمل دکھانے کے قابل ہوں۔‘‘

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صرف سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن سے سمندر میں تارکین وطن کی ہلاکتوں کو نہیں روکا جا سکتا۔

ایم ایس ایف کے مطابق پناہ گزینوں کو ہلاکتوں سے بچانے کے لیے یورپی ممالک کو ہجرت کے لیے قانونی اور محفوظ راستہ اور طریقہ فراہم کرنا چاہیے تاکہ تارکین وطن انسانوں کے اسمگلروں کا سہارا نہ لیں۔ بصورت دیگر ربڑ کی مخدوش کشتیوں کے ذریعے مہاجرین کی آمد کا سلسلہ جاری رہے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید