ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو وطن واپس لانے کی کوشش کریں گے، رحمان ملک
28 ستمبر 2010پاکستانی وزیرداخلہ رحمان ملک نے پیر کو ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ اسلام آباد حکومت ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو وطن واپس لانے کے لئے قانونی اورسیاسی طور پرکوششیں کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 38 سالہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی ذہنی اورجسمانی صحت کے حوالے سے پاکستانی حکومت کو تشویش ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی بہن اور والدہ کی طرف سے امریکی صدرباراک اوباما کو خط لکھے گی کہ ڈاکٹر عافیہ کی سزا معاف کر دی جائے۔ انہوں نے کہا، ’ہم ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی صحت کے حوالے سے تشویش رکھتے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ انہیں جیل منتقل نہ کیا جائے، ہم امریکی حکام کو خط لکھ رہے ہیں تاکہ ڈاکٹرعافیہ کی صحت کےبارے میں درست معلومات حاصل کرسکیں۔‘
امریکہ سے ہی تعلیم یافتہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی پریہ الزام ثابت ہوا تھا کہ انہوں نے افغانستان میں دوران قید امریکی اہلکاروں پر قاتلانہ حملہ کیا تھا۔ امریکی عدالت کی طرف سے انہیں سزا سنانے کے بعد سے ہی پاکستان بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ تین بچوں کی ’بے گناہ‘ ماں ڈاکٹرعافیہ کو وطن واپس لایا جائے۔
ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو سزا سنانے کے بعد ہی حکومت پاکستان نے کہا تھا کہ وہ انہیں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر واپس لائیں گے۔ رحمان ملک کے مطابق ان کا اوّلین مقصد ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرعافیہ کے گھر والوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کو او آئی سی اور اقوام متحدہ میں لے جایا جائے۔ رحمان ملک کے بقول دوران مقدمہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو دفاع کا حق نہیں دیا گیا تھا اور حکومت پاکستان اس حوالے سے بھی اپنے اعتراضات اٹھائے گی۔
امریکہ میں ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے وکیل نے بھی کہا ہے کہ اس مقدمے کے دوران کئی پیچیدگیوں کو نظر انداز کیا گیا ہے اس لئے وہ اس سزا کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل