1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈرون حملوں کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا، پاکستان

2 جنوری 2011

پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ملک کے قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں سے منفی نتائج برآمد ہوں گے اور ان کی حکومت واشنگٹن انتظامیہ کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/zsRV
پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانیتصویر: AP

یوسف رضا گیلانی نے یہ بات ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہی، جو براہ راست نشر کیا گیا۔ انہوں نے کہا، ’پاکستان ایک ذمہ دار جوہری طاقت ہے، جو امریکی ڈرون حملوں کو روکنے کے لئے کوئی غیرذمہ دارانہ قدم نہیں اٹھا سکتی۔ لیکن ہم پراعتماد ہیں کہ ایک دِن ہم دنیا اور امریکہ کو یہ حملے روکنے پر قائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔‘

پاکستانی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ان حملوں سے انتہاپسندوں پر قابو پانے کی کوششیں متاثر ہوتی ہیں۔ اس انٹرویو میں انہوں نے وکی لیکس کے حالیہ انکشافات پر اپنا بیان دہراتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ڈرون حملوں کی منظوری نہیں دی۔

خیال رہے کہ افغانستان کی سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مشتبہ امریکی ڈرون حملوں میں اب تک متعدد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ شدت پسند تھے۔ نئے سال کے آغاز پر بھی شمالی وزیرستان میں ایسے ہی حملے ہوئے ہیں، جن میں درجن بھر سے زائد مشتبہ شدت پسند مارے گئے۔

دوسری جانب امریکہ ایسے حملوں کی تردید یا تصدیق نہیں کرتا۔ تاہم یہ نکتہ اہم ہے کہ اس خطے میں بغیرپائلٹ کے یہ طیارے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے ہی کے پاس ہیں۔

US Drone Predator Flash-Galerie
امریکہ ڈرون حملوں کی تصدیق یا تردید نہیں کرتاتصویر: AP

امریکہ پاکستان کے اس قبائلی علاقے کو دنیا کا خطرناک ترین خطہ قرار دیتا ہے۔ واشنگٹن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طالبان، القاعدہ اور ان سے وابستہ اسلام پسند گروہ اسی علاقے سے افغانستان میں تعینات نیٹو افواج پر حملوں اور دیگر ممالک میں دہشت گردی کے منصوبے باندھتے ہیں۔

گزشتہ برس کے آخری مہینوں میں یورپی شہروں میں ممبئی طرز کے حملوں کی خبروں کے بعد پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کئے جانے والے ڈرون حملوں میں بھی اضافہ ہوا۔

اپنے تازہ نشریاتی انٹرویو میں یوسف رضا گیلانی نے توہین رسالت پر پاکستان کے متنازعہ قوانین پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی جماعتوں کی جانب سے اس حوالے سے گزشتہ برس کے آخری روز کی گئی ہڑتال بلاجواز تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ان قوانین میں ترمیم کے لئے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

Familie von Asia Bibi Pakistan
آسیہ بی بی کی بیٹیاں اور شوہرتصویر: picture alliance/dpa

پاکستانی وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ توہین رسالت کے قوانین کے ناجائز استعمال پر اقلیتوں کے تحفظات پیش نظر رکھے جائیں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں ایک مسیحی خاتون آسیہ بی بی کے لئے توہین رسالت ہی کے الزام میں سزائے موت کا فیصلہ سنایا گیا ہے، جس کے بعد ملک کے یہ قوانین ایک مرتبہ پھر زیر بحث ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں