1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈرون حملے ملکی سلامتی کے خلاف ہیں: پاکستان

4 دسمبر 2009

ایک امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی اورامریکی حکام کے مابین بلوچستان میں ڈرون حملے کئے جانے پر گفت وشنید ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/Kqb6
رواں برس قبائلی علاقوں میں مبینہ طور پر تقریبا پچاس ڈرون حملے ہوئےتصویر: AP

پاکستان نےان خبروں کی تردید کی ہے کہ اسلام آباد واشنگٹن کے ساتھ ڈرون حملوں کا دائرہ کار بڑھانے پر غور کررہا ہے۔ نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق، وائٹ ہاؤس کی طرف سے سی آئی اے کو پاکستان میں ڈرون پروگرام میں وسعت کی اجازت دے دی گئی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وائٹ ہاؤس کا یہ قدم نئی افغان پالیسی کا ہی ایک جزو ہے اور یہ بھی پہلی بار ہوا ہے کہ امریکی حکام اب پاکستان سے بلوچستان میں ڈرون حملوں کے بارے میں باقاعدہ گفت و شنید کر رہے ہیں۔

USA / Obama / Afghanistan
باراک اوباما مزید تیس ہزار فوجی افغانستان بھیجنے کا اعلان کرچکے ہیںتصویر: AP

دوسری جانب جمعے کے روز پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے صحافیوں کو دی جانے والی بریفنگ میں کہا گیا کہ پاکستان ان حملوں کو اپنی ملکی سلامتی کے خلاف تصور کرتا ہے۔ بلوچستان میں حملوں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزارتی ترجمان عبدالباسط کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ڈرون حملوں کا پہلو کبھی بھی امریکہ کے ساتھ زیر بحث نہیں رہا۔

ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان نے کچھ واضح حدود مقررکی ہوئی ہیں اور اس حوالے سے امریکہ کو بھی مکمل آگاہ کیا جا چکا ہے۔

واضح رہے کہ صدر اوباما، نئی افغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اپنی تقریر میں یہاں تک کہ گئے تھے کہ اگر پاکستان نے القاعدہ عسکریت پسندوں کو اپنے قبائلی علاقوں میں چھپنے کی اجازت دی تو اسے بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا۔

امریکی دفاعی حلقوں میں اس بات پر شدید بحث جاری ہے کہ نئی افغان پالیسی کے تحت جب 30 ہزار مزید فوجی افغانستان بھیجے جائیں گے تو اس بات کا خطرہ ہے طالبان عسکریت پسند پاکستان کے قبائلی علاقوں کی طرف نکل جائیں گے۔ اسی پہلو کے تحت امریکی دفاعی اہلکار اس بات پر قائل نظر آتے ہیں کہ ڈرون حملوں کا دائرہ کار بلوچستان تک بڑھا دیا جائے۔

UAV Unbemannte Aufklärungsdrohne der US Armee
پاکستان ڈرون حملوں کی شدید مخالفت کرتا آیا ہےتصویر: AP

جبکہ پاکستان میں حکومتی اورعوامی سطح پر ہمیشہ ڈرون حملوں کی مخالفت کی گئی ہے اوران حملوں کو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں کارروائیوں کے خلاف تصور کیا جاتا ہے۔

رواں برس قبائلی علاقوں میںمبینہ طور پر کم وبیش پچاس ڈرون حملے کئے گئے، جن میں 415 کے قریب لوگ ہلاک ہوئے۔ ہلاک شدگان میں ایک بڑی تعداد عام افراد کی بھی تھی۔ آئندہ کی ڈرون سٹریٹیجی، محض عسکریت پسندوں کے تعاقب تک محدود نہیں ہوگی بلکہ اس سے جنگ کے زیر اثر آنے والے زمینی علاقوں میں بھی پھیلاؤ آئے گا۔

رپورٹ: عبدالرؤف انجم

ادارت: عاطف بلوچ