1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈرون حملے ميں خود امريکی فوجيوں کی ہلاکت کا پہلا واقعہ

12 اپریل 2011

پچھلے ہفتے افغانستان ميں ايک بغير عملے والے امريکی ڈرون طيارے کے حملے سے دو امريکی فوجی ہلاک ہوگئے۔ اس کی اطلاع امريکی دفاعی حکام نےِ دی ہے۔

https://p.dw.com/p/10rmX
امريکہ کا ايک گلوبل ہاک ڈرون طيارہتصویر: AP

کسی امريکی ڈرون کے حملے سے خود امريکی فوجيوں کے ہلاک ہونے کا يہ پہلا موقع ہے۔

امريکی فوجی حکام نے اس واقعے کی تحقيقات شروع کردی ہے جس کے بارے ميں يہ کہا جا رہا ہے کہ وہ افغانستان کے جنوبی علاقے ہلمند ميں ميدان جنگ ميں مبہم صورتحال کی وجہ سے پيش آيا۔ عام طور پر لڑاکا جيٹ طياروں اور ہيلی کاپٹروں کو طالبان کے نرغے ميں آ جانے والی فوج کی قريب سے فضائی مدد کرنے اور ڈرون طياروں کو القاعدہ کی شخصيات پر حملوں کے ليے طلب کيا جاتا ہے۔

پچھلے ہفتے امريکی ڈرون کے ايک ايسے ہی حملے ميں نيوی کے 23 سالہ فوجی بينجمن راسٹ اور26 سالہ اسٹاف سارجنٹ جيريمی اسمتھ ہلاک ہوگئے۔ اين بی سی نيوز کے مطابق، جس نے اس واقعے کی سب سے پہلے اطلاع دی، دونوں فوجی ايک يونٹ ميں شامل تھے جسے سنگين کے باہر طالبان کی شديد فائرنگ کی زد میں آجانے والے امريکی فوجيوں کی کمک کے لیے بھيجا گيا تھا۔ سنگين ميں پچھلے کئی برسوں سے شديد لڑائی جاری ہے۔

Wehrpflicht in Deutschland Bundeswehr Flash-Galerie
افغانستان ميں جرمن فوجیتصویر: AP

اين بی سی کے مطابق فضا ميں موجود مسلح ڈرون کے جاری کردہ ويڈيو ميں زمين پر لڑنے والے فوجيوں نے انفرا ريڈ شعاعوں کے ذريعے کچھ شبيہوں کو اپنی طرف بڑھتے ديکھا اور وہ يہ سمجھے کہ وہ ساتھی فوجيوں کے بجائے طالبان تھے۔

David Petraeus NATO US Force Afghanistan
افغانستان ميں نيٹو اور امريکی فوج کے سربراہ جنرل پيٹريستصویر: AP

پچھلے ہفتے کے اس واقعے کی تحقيقات اخبار لاس اينجلس ٹائمز ميں فروری کے ايک شديد طور پر غلط ڈرون حملے کی تفصيلی خبر شائع ہونے کے بعد شروع کی گئی ہے۔ فروری کے حملے ميں ڈرون چلانے والے امريکی عملے اور اسپيشل آپريشنز فورسزنے افغان شہريوں کے ايک کاروں کے قافلے کو غلطی سے طالبان کا مسلح دستہ سمجھا تھا۔ امريکی فوج کے مطابق ارزگان صوبے کے ايک گاؤں کے قريب اس ڈرون حملے ميں 16 مرد، ايک عورت اور تين بچے ہلاک ہوگئے تھے ليکن افغان حکام کے مطابق حملے ميں مرنے والوں کی تعداد 23 تھی جن ميں دو بچے بھی شامل تھے۔

رپورٹ: شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک     

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں