1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈی ڈے کے 65 سال، فرانس میں یادگاری تقریبات

6 جون 2009

امریکی صدر باراک اوباما نے ڈی ڈے کی 65 ویں سالہ تقریبات میں خطاب کے دوران اُن اتحادی افواج کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے دوسری جنگ عظیم کےدوران اپنی جانیں دے دیں۔

https://p.dw.com/p/I4fe
امریکی صدر باراک اوباما، اپنے فرانسیسی ہم منصب نکولا سارکوزی کے ہمراہ تقریب گاہ کی طرف جاتے ہوئےتصویر: AP

باراک اوباما نے دوسری جنگ عظیم کو برائی کے خلاف ایک عالمی جدوجہد قرار دیا۔ باراک اوباما نے کہا کہ ہم جس دنیا میں رہ رہے ہیں وہاں عقائد اور دعوؤں کے مابین ایک مقابلہ چل رہا ہے کہ کون سچے راستے پر ہے۔ اوباما نے کہا کہ ہٹلر اور نازیوں کے خلاف جنگ ایک ناگزیر امر تھا کیونکہ یہ لڑائی انسانیت کے لئے تھی۔

اوباما نے کہا اگر اتحادی افواج کو یہاں شکست ہوتی تو ہٹلر کے اس براعظم پر قبضے میں اضافہ ہو سکتا تھا۔ یہاں پر جیت سے فرانس کے راستے کھلے ،یہیں سے برلن کے راستے کھلے اور یہیں سے یورپ کی آزادی کا سفر شروع ہوا۔

اوباما نے اپنےخطاب میں کہا کہ دوسری جنگ عظیم تاریخی حوالے سے بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اقوام نے مل کر ایک خطرناک نظریے کو شکست دی۔

US-Präsident Obama besucht Buchenwald
امریکی صدر نے مرنے والوں کی یادگار پر پھول چڑھائےتصویر: AP

اس تقریب میں فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی، برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن ، شہزادہ چارلس اور کینیڈا کے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر بھی موجود تھے۔ اس تقریب میں اُن ڈیڑھ سو امریکی فوجیوں نے بھی شرکت کی جو چھ جون سن 1944 کے دن ہونے والے اس آپریشن کا حصہ تھے۔

یہ تقریب چھ جون سن 1944کے دن اتحادی افواج کے فرانس ساحلی علاقوں میں اترنے کی یاد میں منائی گئی۔ اُس دور میں اِن علاقوں پر جرمن ڈکٹیٹر ہٹلر کی نازی افواج کا قبضہ تھا۔ اِسی فوج نے بعد ازاں ہٹلر کو شکست دینے اور دوسری جنگ عظیم کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا۔ نارمنڈی جنگ میں قریبا 4,400 اتحادی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ فرانس میں نارمنڈی کے ساحل پر شروع کیا گیا عسکری آپریشن تاریخ کا سب سے بڑا فضائی، بحری اور زمینی حملہ قرار دیا جاتا ہے۔ جس کے شروع میں ایک تقریبا لاکھ پچیس ہزار اتحادی فوجی نارمنڈی کے ساحل پر اتارے گئے۔

رپورٹ عاطف بلوچ

ادارت عاطف توقیر