1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل: مسجد میں خودکش حملہ، کم از کم 27 ہلاک

21 نومبر 2016

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واقع شیعوں کی ایک مسجد پر ہونے والے خودکش حملے میں کم از کم ستائیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ زخمیوں کی تعداد پینتیس بتائی جا رہی ہے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔

https://p.dw.com/p/2Szz9
Afghanistan Anschlag auf Moschee in Kabul
تصویر: Reuters/O. Sobhani

افغان وزارت داخلہ کے مطابق حملہ آور باقر العلوم نامی مسجد میں اس وقت داخل ہوا، جب وہاں شیعہ مسلمانوں کی ایک تقریب ہو رہی تھی۔ کابل کے ایک سینیئر پولیس اہلکار فریدون عبیدی کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ یہ ایک خودکش حملہ تھا۔ حملہ آور نے خود کو اس وقت دھماکے سے اڑایا، جب وہاں بہت سے نمازی موجود تھے۔ ابھی تک کم از کم ستائیس افراد ہلاک جبکہ پینتیس زخمی ہوئے ہیں۔‘‘

افغان حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔ فریدون عبیدی کا کہنا تھا، ’’ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ دھماکے میں کوئی خاتون  ہلاک ہوئی ہے یا نہیں۔‘‘

افغان چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے اس حملے کو ’’جنگی جرم‘‘ قرار دیا ہے۔

Afghanistan Anschlag auf Moschee in Kabul
تصویر: Reuters/O. Sobhani

یہ مسجد کابل کے مغرب میں واقع ہے۔ دھماکے کے بعد امدادی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے جبکہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ دھماکے کے وقت مسجد میں موجود ایک شخص علی جان کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں مسجد میں تھا۔ وہاں کئی دیگر لوگ بھی نماز ادا کر رہے تھے۔ اچانک میں نے ایک دھماکے کی آواز سنی اور کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ مجھے کچھ پتا نہیں چلا کہ کیا ہوا ہے۔ میں چیختا ہوا باہر بھاگ گیا۔‘‘

یہ بم دھماکا ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب شیعہ مسلمان عاشورہ کے بعد ہونے والی چہلم کی مجلس میں شامل تھے۔ ابھی تک کسی بھی گروپ یا تنظیم نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

 قبل ازیں عاشورہ کے موقع پر بھی افغانستان کے شمال میں ایک بم دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں کم از کم چودہ شیعہ مسلمان ہلاک ہو گئے تھے۔ اس دھماکے سے چند روز پہلے داعش یا ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے کابل میں ہی دو حملے کرتے ہوئے ہزارہ کمیونٹی کے اٹھارہ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔