1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل میں جرمن سفارت خانے کے سامنے بم حملہ

کشور مصطفیٰ17 جنوری 2009

افغان دارلحکومت کابل میں جرمن سفارت خانے کے سامنے ایک خود کش بم حملے میں چار افراد ہلاک ہوئے۔ اس دہشت گردانہ واقع کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی ہے۔

https://p.dw.com/p/GaPV
اس حملے میں چار افراد ہلاک جب کہ پینتیس زخمی ہوئےتصویر: AP

طالبان ترجمان کے مطابق اس حملے کا ہدف جرمن فوجی اہلکار تھے۔ اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں دو امریکی فوجی اوردوافغان شہری شامل ہیں۔ اس خود کش بم حملے میں تقریبا ً 35 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں-

برلن کے دفتر خارجہ کے مطابق زخمی ہونے والوں میں جرمن سفارت خانے کے چند اہلکار بھی ہیں۔ یہ حملہ کابل کے مرکز میں ایک ایسی سڑک پرہوا ہے جہاں سیکیوریٹی کے انتظامات سخت تھے۔ اس سڑک پر جرمن سفارت خانے کے سامنے امریکی فوجی بیس ہے، جہاں افغان پولیس کو تربیت دی جاتی ہے۔ امریکی فوجی بیس بھی موجود ہے۔ اس بم دھماکے کی زد میں ایک چھوٹی بس اورایک پٹرول ٹینک بھی آیا، دونوں جل کر تباہ ہوگئے۔

Anschlag auf die Deutsche Botschaft in Kabul, Afghanistan
دھماکہ اتنا شدید تھا کہ آس پاس کی گاڑیوں اور عمارتوں کو بھی نقصان پہنچاتصویر: AP

ہفتے کی صبح سویرے ہونے والا یہ دھماکہ انتہائی شدید تھا۔ گاڑی میں سوارخود کش بم حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے چند لمحوں بعد آس پاس کھڑی متعدد گاڑیاں اور، ایک چھوٹی بس اورایک آئل ٹینکر جل کر تباہ ہوگئے۔ شدید آگ کے شعلے بجھنے کے لئے فائر بریگیڈ اورامدادی عملہ فوری طور پر حرکت میں آ گیا۔ فضاء میں سیاہ دھوئیں اور بارود کی بو پھیل گئی ۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان زیمرائی بشاری نے ایک بیان میں کہا کہ افغان سکیورٹی فورسزجائے وقوع پر موجود ہیں اور اس واقع کی مکمل تحقیقات کررہی ہیں۔ افغان وزارت داخلہ نے بھی اس امر کی تصدیق کر دی ہے کہ یہ خود کش بم حملہ کابل میں قائم جرمن سفارت خانے کے نزدیک ہوا ہے۔ ابتدائی تفتیش میں یہ امر واضح طور پر سامنے نہیں آ رہا تھا کہ آیا اس دہشت گردانہ حملے کا ہدف جرمن سفارت خانہ ہی تھا؟ کیونکہ جرمن سفارت خانے کی عمارت کے سامنے ہی امریکی فوجی اڈہ واقع ہے۔ تاہم کچھ ہی دیرمیں طالبان نے ایک پریس ریلیز میں اس امر کا اقرار کر لیا کہ یہ حملہ جرمن فوج پر کیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبان اکثریت پسندوں کی جانب سے اکثر سنسنی پھیلانے کے لئے اس طرح کی خبروں کو بڑھا چڑھا کر پروپیگنڈا کے طور پر پھیلایا جاتا ہے۔ تاہم یہ امر واضح ہے کہ طالبان دہشت گردانہ کاروائیوں کے ذریعے افغانستان سے غیر ملکی فوج کو نکالنے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔

برلن کے دفترخارجہ نے اس امر کی تصدیق کر دی ہے کہ یہ بم حملہ کابل میں جرمن سفارت خانے کے سامنے ہوا جس میں سفارت خانے کے چند افراد زخمی ہوئے ہیں نیز جرمن سفارتخانے کی عمارت کے ایک حصے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ جرمن سفارتخانے کے زخمی ہونے والے اہلکاروں کی شناخت سے متعلق اب تک کچھ واضح نہیں ہوا ہے۔ کابل سے ایک جرمن ٹیلی وژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے افغان وزارت صحت کے ایک ترجمان عبداللہ فہیم نے کہا: جو خبریں ہمیں ہسپتالوں سے موصول ہورہی ہیں ان سے یہ پتہ چلا ہے کہ دو اس خود کش بم حملے میں دو افراد ہلاک اور تیئس23 زخمی ہوئے ہیں۔ یہ سب افغان شہری ہیں۔

Anschlag auf die Deutsche Botschaft in Kabul, Afghanistan
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہےتصویر: AP

اس واقعہ کے فوراٍ بعد امریکی فوج کے ابتدائی بیان میں کہا گیا تھا کہ ان کے دو فوجی ہلاک ہوئے ہیں بعد میں امریکی فوجی ترجمان نے خبر کی تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پانچ فوجی زخمی ہوئے ہیں۔

افغان دارلحکومت کابل میں سلامتی کی صورتحال مسلسل بگڑتی جا رہی ہے۔ اس وجہ سے گزشتہ سال جرمن سفارت خانے کے تمام اہلکاروں کو ایک دوسری عمارت میں منتقل ہونے کا مشورہ دیا گیا تھا جسے جرمن سفارت خانے کی مین عمارت کے برابر میں خاص قسم کے حفاظتی انتظامات کے ساتھ تعمیر کیا گیا تھا۔ افغانستان میں متعین جرمن فوج کا ایک بڑا حصہ نسبتاٍ پرامن شمالی حصے میں تعینات ہے۔ تاہم وہاں بھی ان پراکثرمسلح مزاحمت کاروں کے حملے ہوتے ہیں۔