1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل کی سڑکوں پر ’برگر‘ : لذيذ نامی فوڈ ٹرکس مقبول ہوتے ہوئے

عاصم سليم27 جنوری 2016

عموماً منفی سرخيوں کے ليے جانے پہچانے جانے والے کابل ميں ان دنوں فوڈ ٹرک کا کاروبار شہر ميں کافی مقبول ہو رہا ہے۔ لذيذ نامی فوڈ ٹرکس مغربی کھانے فروخت کرتے ہيں، جنہيں شہر کے متوسط طبقے کے افراد بے حد پسند کرنے لگے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1HkUT
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai

کابل ميں جب لذيذ کا پہلا ٹرک پہنچا، تو بہت سے مقامی لوگوں نے اسے رکشہ سمجھ کر اس ميں سواری کی کوشش کی۔ پيلے رنگ کی باڈی اور تين پہيے، يہ جنوبی ايشيا ميں رکشہ کی ياد دلا ديتے ہيں۔ آہستہ آہستہ کابل کے متوسط طبقے کے لوگوں ميں يہ فوڈ ٹرک اور اس کے کھانے مقبول ہوتے گئے۔

شہر کی مصروف ترين سڑک پر کھڑے لذيذ کے ٹرک پر ايک بڑا سا ’ہاٹ ڈاگ‘ بنا ہوا ہے اور ساتھ ہی لذيذ کا لوگو بھی واضح ہے۔ سڑک کے کنارے کھڑے اس ٹرک پر عبيداللہ کام کرتا ہے، جس کا کہنا ہے کہ اس کے بيشتر صارفين کو دھول مٹی کی کوئی پرواہ نہيں، وہ بس کھانے سے لطف اندوز ہوتے ہيں۔

وہاں موجود ايک برگر خريدنے والا طالب علم بے فکر ہے، ’’ افغان باشندوں کا مدافعتی نظام تمام اقسام کی بيماريوں کا عادی ہے اور ان سے دفاع جانتا ہے۔‘‘ يہ امر اہم ہے کہ کھانے پينے کی اشياء ميں صفائی کے معيارات افغانستان ميں کافی خراب ہيں، فرانسيسی اين جی او ’ايکٹڈ‘ کے مطابق وہاں ہر ايک ہزار ميں سے ساٹھ بچے پانچ برس کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی ڈائريا کے سبب ہلاک ہو جاتے ہيں۔

لذيذ نامی فوڈ ٹرکس کا کاروبار نويد نوری نے اپنے کزن عبداللہ کريم کے ہمراہ قريب ڈيڑھ برس قبل چھ ٹرکوں کے ساتھ شروع کيا تھا
لذيذ نامی فوڈ ٹرکس کا کاروبار نويد نوری نے اپنے کزن عبداللہ کريم کے ہمراہ قريب ڈيڑھ برس قبل چھ ٹرکوں کے ساتھ شروع کيا تھاتصویر: Getty Images/AFP/S. Marai

لذيذ نامی فوڈ ٹرکس کا کاروبار نويد نوری نے اپنے کزن عبداللہ کريم کے ہمراہ قريب ڈيڑھ برس قبل چھ ٹرکوں کے ساتھ شروع کيا تھا۔ آج ان کا کاروبار پھل پھول رہا ہے اور مختلف کاموں کے ليے پندرہ افراد ملازمت کرتے ہيں۔ کابل کی مصروف ترين سڑک پر کام کرنے والا عبيداللہ بتاتا ہے کہ يوميہ بنيادوں پر اس کے ٹرک سے تيس سے ساٹھ کے درميان صارف کھانا خريدتے ہيں۔ تمام تر اخراجات کے بعد نويد يوميہ بنيادوں پر تقريباً ڈيڑھ سو امريکی ڈالر کے برابر آمدنی کماتا ہے، جو افغانستان ميں ايک دن کے لحاظ سے بہت اچھی سمجھی جاتی ہے۔

افغانستان ميں متوسط طبقے کے لوگ عموماً انگریزی زبان بول سکتے ہيں اور کئی غير ملکی غير سرکاری تنظيموں ميں کام کرتے ہيں اور بدلتے ہوئے رجحانات بھی فوڈ ٹرک کے کاروبار کی مقبوليت کی ايک وجہ ہے۔

ٹيلی کميونيکيشنز انجينيئر ادريس عاطف بڑی پھرتی کے ساتھ لذيذ کے ايک ٹرک کی طرف بڑھ رہا ہے۔ وہ بتاتا ہے کہ وہ اپنی پوری زندگی ميں پہلی مرتبہ کسی ٹرک سے اس طرح کھانا کھا رہا ہے۔ اس نے مزيد بتايا، ’’ميرے پاس ريستوان جانے اور آرڈر کر کے کھانا کھانے کا وقت نہيں ہے۔‘‘

افغان صدر اشرف غنی کے وعدوں کے باوجود يہ ملک کاروبار کے ليے کوئی زيادہ خاص مقام نہيں۔ دستاويزی کارروائی، تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات اور کرپشن کے سبب افغانستان ميں کاروبار مشکل ہے۔ يہی وجہ ہے کہ نويد نوری کی يہ کاوش اور بھی زيادہ تعريف کی مستحق ہے۔