1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کاغذ + سیاہی = بیٹری

21 دسمبر 2009

کیلیفورنیا کی سٹینڈفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے استعمال شدہ کاغذ پر نینو ٹیوبز کی تہہ ہو تو وہ ایک بہترین بیٹری میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/LAA5
موجودہ بیٹریوں کا سب سے بڑا مسئلہ حجم کا زیادہ ہونا ہےتصویر: AP

نئی سائنسی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سادہ کاغذ پر سیاہی لگائی جائے اور اس کاغذ میں چاندی کی باریک تہہ ہوتو یہ کاغذ ایک سپر کنڈکٹر میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

سائنسدانوں نے اس نئی تحقیق میں بتایا ہے کہ اس طریقے سے کسی کاغذ کو کم وزن اور زیادہ فولڈایبل بھی بنایا جا سکتا ہے۔ اس طریقے کے مطابق سب سے پہلے لاکھوں انتہائی باریک تاروں کی مدد سے تیار کئے گئے ایک کاغذ کے ایک جانب سیاہی مل دی گئی۔ اس طرح پیپر کاربن ایٹموں کو بہتر طور پر ذخیرہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرلیتا ہے۔ دوسری صورت میں کسی عام کاغذ پر کوئی ایسی سیاہی استعمال کی جس میں کاربن عنصر کے نینو ٹیوبز استعمال ہوں۔ نینیو ٹیوبز سے مراد کسی مادے کی تیاری میں مالیکیولوں میں لمبائی اور قطر کے درمیان تناسب ہے۔

سٹینڈ فورڈ یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں یہ تجربہ کچھ اس طرح دکھایا گیا ہے کہ پہلے تو ایک عام پیپر پر سیاہی مل دی گئی اور اس کے بعد اس کاغذ کو لیتھیم کے ایک محلوم میں ڈپ کیا گیا۔ لیتھیم کا یہ محلول ایک الیکٹرو لائٹ تھا۔ اس محلول میں اس کاغذ کو ڈپ کرنے کی وجہ یہ تھی کہ اس کیمائی عمل سے اس کاغذ میں بیٹری کے لئے کرنٹ پیدا ہو۔ اس کے بعد اس کاغذ کو ایک اوون میں رکھا گیا اور حرارت کے باعث یہ کاغذ مکمل طور پر خشک ہوگیا۔ اس کے بعد اس کاغذ کو فولڈ کر کے اس سے چھوٹے بلب جلانے کا مظاہرہ کیا گیا۔

Ecobot I
مستقبل میں بیٹریاں کم وزن اور کم کمیت کی حامل ہوں گیتصویر: University of the West of England

نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں اس طریقے کو استعامل کر کے سمارٹ فونز کی تیاری میں مدد ملے گی اور ساتھ ہی اس طریقے کو پینٹ ایبل اینرجی سٹوریج کے لئے بھی استعمال کیا جا سکے گا۔

محقیق کے مطابق ایک عام کاغذ میں عام طور پر چاندی یا کسی اور موصل دھات کو استعمال کیا جاتا ہے لہٰذا یہ طریقہ نہ صرف استعمال شدہ کاغذوں کو بہتر استعمال میں مدد دے گا بلکہ ساتھ ہی ساتھ انتہائی کم قیمت میں توانائی کو ذخیرہ کرنے کا باعث بھی بنے گا۔

اس طریقے کو مستقبل میں ہائبریڈ کاروں میں بھی استعمال کیا جا سکے گا۔ اس طریقے کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس طرح تیار کی گئی بیٹری انتہائی کم وزن ہوگی۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : عدنان اسحاق