1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کام پورا کریں یا پھر نیند

2 ستمبر 2011

ایک نئی تحقیق کے مطابق تئیس فیصد امریکی باشندے بے خوابی کے مرض میں مبتلا ہیں۔ اس طرح سالانہ بنیادوں پر امریکی معیشت کو 63.2 بلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

https://p.dw.com/p/12RhZ
تصویر: BilderBox

ابھی حال ہی میں امریکہ کی اکیڈمی آف سلیپ میڈیسن کی طرف سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیادوں پر ہر امریکی شہری کو بے خوابی یا کم خوابی کے اس عارضے کی وجہ سے 11.3 دن کا نقصان ہوتا ہے۔

ہارورڈ میڈیکل اسکول میں نفسیاتی امراض کے ماہر اور اس تحقیق میں شامل ڈاکٹر رونلڈ کیسلر کہتے ہیں، ’’ہم ان نتائج کو دیکھ کر حیران رہ گئے ہیں کہ بے خوابی یا کم خوابی ایک عام انسان کی زندگی پر کتنے گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔‘‘

ڈاکٹر کیسلر کا مزید کہنا ہےکہ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ کم سونے کی وجہ سے امریکی شہری کام پر نہیں جاتے۔ اس کے برعکس وہ اپنی کام کاج کی جگہوں پر تو جاتے ہیں لیکن کام کم کرتے ہیں۔ ڈاکٹر کیسلر کے مطابق اس تحقیق میں امریکہ کے سات ہزار سے زائد ملازمت پیشہ افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

Flash-Galerie Bulgarien
اس تحقیق کے مطابق یہ بیماری خواتین ورکرز میں مردوں کی نسبت زیادہ پائی جاتی ہےتصویر: Coka/Fotolia

یہ رپورٹ ڈاکٹر کیسلر کی اس تحقیق کا حصہ تھی، جس کا نام American Insomnia Study  رکھا گیا ہے۔ اس ریسرچ کا آغاز سن 2008 میں کیا گیا تھا۔ اس تحقیق کے مطابق یہ بیماری خواتین ورکرز میں مردوں کی نسبت زیادہ پائی جاتی ہے۔ اس تحقیق میں شامل 27.1 فیصد خواتین کو بے خوابی یا کم خوابی کا شکار پایا گیا جبکہ مردوں میں یہ شرح 19.7 فیصد تھی۔

 ڈاکٹر کیسلر کا کہنا ہے کہ اب وہ جانتے ہیں کہ کم خوابی کی وجہ سے امریکی معیشت کو کس قدر نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اس مرض کے علاج کے لیے اوسطاﹰ ہر مریض سال میں 200 ڈالر کی ادویات خریدتا ہے جبکہ اس کی تھیراپی پر سالانہ بارہ سو ڈالر تک کا خرچ آتا ہے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید