1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کانگو کےحالات مزید کشیدہ

31 اکتوبر 2008

یورپی یونین نے کانگو میں متاثرین کے لئے چار ملین یورو کی امداد کا اعلان کیا ہے اور ساتھ ہی پورپی امن دستے بھیجنے پرغور کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/Fkqy
تصویر: AP

جمہوریہ کانگو میں حالات تیزی سے سرکاری دستوں اور اقوام متحدہ کی امن فوج کے ہاتھوں سے نکلتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ روزملک کے مشرقی حصے میں اقوام متحدہ کی امن فوج کی باغیوں کے خلاف کی جانے والی کارروائی بھی، باغیوں کی پیش قدمی کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔ باغی شمالی صوبہ Kivu کے دارلحکومت گوما کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ سرکاری دستوں اورتتسی باغیوں کی لڑائی میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ یورپی یونین میں اب اس بات پرغور کیا جا رہا ہے کہ کانگو میں متاثرین کی کس طرح سے مدد کی جائے۔ یورپی یونین کا موجودہ صدرملک فرانس کانگو میں یورپی یونین کے فوجی دستوں کو روانہ کرنے کے بارے میں اس ویک اینڈ پرفیصلہ کرے گا۔

Kongo UN Panzer in Goma
گوما شہر میں اقوام متحدہ کے دستےتصویر: AP


فرانس کی کانگو میں یورپی یونین کے امن دستے روانہ کرنے کی تجویز پرآج برسلزمیں بحث کی جائے گی۔ یہ بات فرانس کے وزیر خارجہ Bernhard Kouchner نے یورپی یونین کے امورخارجہ کے مندوب اوراعلی سفارت کار خاویر سولانہ سے ملاقات کے بعد بتائی۔Kouchner کی تجویزکے مطابق یورپی دستے، کانگو میں پہلے سے موجود اقوام متحدہ کے امن دستوں کے ساتھ کام کریں گے۔ فرانس کی اس تجویزپرجرمنی کی طرف سے خاموشی اختیار کی گئی جبکہ بلجیئم کے وزیر خارجہ کاریل ڈے گشت نے اس تجویز کی حمایت کی۔

ساتھ ہی یورپی یونین نے کانگو میں جاری لڑائی کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد کے لئے چارملین یورو کی ہنگامی امداد کا اعلان کیا ہے۔ یورپی یونین نے کانگو کے تنازعے کو حل کرنے کے سلسلے میں سفارتی اور سیاسی کوششوں میں بھی اضافہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں یورپی یونین کے ترقیاتی امورکے وزیرلوئس مشل کنشاسا پہنچ چکے ہیں۔ جبکہ بیلجئم کے وزیرخارجہ کاریل ڈے گشت جلد کانگو پہنچنے والے ہیں۔ تنازعے کے حل کے سلسلے میں یونین کے اعلی سفارت کارخاویرسولانہ نے کئی مرتبہ کانگو کے سیاسی رہنماؤں سے رابطے کئے ہیں۔

Massenflucht im Kongo Freies Bildformat
کانگو میں پناہ کی تلاش میں ہزاروں افرادتصویر: AP


اقوام متحدہ کے ادارے برائے پناہ گزین UNHCR کے مطابق لڑائی کی وجہ سے اب تک کوئی تیس ہزار افراد Kibati میں قائم کیمپ میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ UNHCR کے William Spindler نے بتایا کہ شمالی Kivu سے زیادہ ترافراد یوگینڈا کا رخ کر رہے ہیں۔ جہاں انتظامیہ ان کا ساتھ دے رہی ہے اورمقامی آبادی نے ان کو رہائش کی سہو لت فراہم کی ہے۔

یورپی یوینن کے امن دستے کب اورکیسے کانگو کا رخ کریں گے اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ آخری مرتبہ یورپی دستے 2006 میں کانگو میں انتخابات کے موقع روانہ کئے گئے تھے۔ جمہوریہ کانگو میں تتسی باغیوں کے کمانڈرLaurent Nkunda نے کہاکہ انہوں نے اس جارحیت کا آغازتتسی نسل کے باشندوں کو ہوتو جنگجوؤں سے تحفظ فراہم کرنے کے لئے کیا گیا۔