1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کاٹِن قتل عام: تعزیتی تقریب

8 اپریل 2010

سابقہ سوویت یونین کے دور میں ہزاروں پولستانی فوجیوں اور دانشوروں کی ہلاکت کی یادگاری اور تعزیتی تقریب کا اہتمام بدھ کو کیا گیا۔ موجودہ روس کے وزیر اعظم پوٹن نے اس تقریب میں خصوصی شرکت کی۔

https://p.dw.com/p/Mplw
تصویر: picture-alliance/dpa

سات عشرے قبل مغربی روس میں کاٹِن کے قتل عام کی یاد میں بدھ کو ہونے والی ایک تعزیتی تقریب میں پہلی مرتبہ روسی اور پولستانی وزرائے اعظم مشترکہ طور پر شریک ہوئے۔

اس تقریب اور اس میں پہلی بار کسی روسی وزیر اعظم کی شرکت کو وارسا اور ماسکو کے مابین مصالحت کے سلسلےمیں ایک بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ اس تقریب کا مقصد دوسری عالمی جنگ کے دنوں میں تحلیل شدہ سوویت یونین کے دور میں مغربی روس میں کاٹِن کے مقام پر ہونے والے قتل عام میں ہلاک کئے گئے ہزاروں انسانوں کو یاد کرنا تھا۔

اس واقعے کو ان بہت بڑے جنگی جرائم میں شمار کیا جاتا ہے، جن کا ارتکاب دوسری عالمی جنگ کے دوران کیا گیا تھا۔ تب اپریل 1940 میں خود پسند سوویت رہنما اور ڈکٹیٹر جوزف سٹالن کے حکم پر سوویت دستوں نے کاٹِن کے مقام پر پولینڈ کے قریب 22 ہزار فوجی افسروں اور دانشوروں کو ہلاک کر دیا تھا۔

Gedenken 70 Jahre Massaker in Katyn Polen
کاتین قتل عام کی یادگاری تقریب میں شریک روسی اور پولستانی وزرائے اعظمتصویر: picture-alliance/dpa

کئی سال تک جاری رہنے والی اور کروڑوں انسانوں کی ہلاکت کا باعث بننے والی دوسری عالمی جنگ کے بعد جب تک ایک ریاست کے طور پر سوویت یونین کا وجود قائم رہا، تب تک اس کی کمیونسٹ ریاستی اور پارٹی قیادت نے اس قتل عام کے بارے میں دانستہ خاموشی اختیار کئے رکھی۔

سوویت یونین کے خاتمے کے بعد اس کی پس رو ریاست کے طور پر موجودہ وفاق روس نے اس بارے میں ماسکو کے عشروں پہلے کے اس جنگی جرم کا اعتراف 1990 میں کیا تھا۔ اس پس منظر میں کاٹِن کے جنگلاتی علاقے میں ہزاروں مقتولین کی یاد میں منعقد ہونے والی ایک یادگاری تعزیتی تقریب میں پہلی مرتبہ شرکت کرتے ہوئے بدھ کے روز روس کے وزیر اعظم ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ ایسے جرائم کے ارتکاب کو کسی بھی دور میں کسی بھی طرح کے حالات میں جائز یا قابل فہم قرار نہیں دیا جا سکتا۔ تاہم وزیر اعظم پوٹن نے اس موقع پر روسی حکومت کی طرف سے اس قتل عام پر باقاعدہ معذرت سے احتراز کیا۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عابد حسین