1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی: سانحہِ بارہ مئی کی دوسری برسی

رپورٹ: انعام حسن، ادارت: مقبول ملک12 مئی 2009

کراچی کے شہریوں کے لئے بارہ مئی کی تاریخ ایک سیاہ دن تصور کی جاتی ہے اور یہ دن شہریوں میں گذشتہ دو سال کے دوران خوف وہراس کی ایک علامت بن کر ابھرا ہے۔

https://p.dw.com/p/HonD
خون ریزی کا آغاز اس وقت ہوا جب اس وقت کے معطل شدہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سندھ ہائی کورٹ بار سے خطاب کرنے کے لئے کراچی پہنچےتصویر: AP

سانحہ بارہ مئی کے اثرات شہریوں کے ذہنوں اور زندگیوں پر کس حد تک مرتب ہوئے ہیں اس کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت سندھ نے کراچی میں آج کے روز عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ شہر میں آج خوف و ہراس کی فضا دن بھر قائم رہی اور گلیوں اور سڑکوں پر سناٹا رہا۔

Unruhen in Pakistan
گزشتہ ماہ کراچی میں ایک بار پھر لسانی فسادات پھوٹ پڑےتصویر: AP

مگر حالات اس نہج تک پہنچے کیسے؟

آج سے دو سال قبل کراچی کی دو بڑی نسلی آبادیوں کے درمیان شدید فسادات ہوئے جن میں چند گھنٹوں کے دوران 50 سے ذیادہ شہری ہلاک اور 150 کے قریب زخمی ہوئے۔

اس خون ریزی کا آغاز اس وقت ہوا جب اس وقت کے معطل شدہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سندھ ہائی کورٹ بار سے خطاب کرنے کے لئے کراچی پہنچے، جہاں انہیں اس وقت کی حکومت نے ہوائی اڈے سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی۔

متحدہ قومی موومنٹ نے جو کراچی کی مہاجر آبادیوں کی نمائندہ جماعت ہے اور گذشتہ ایک دہائی سے مسلسل قومی اور صوبائی حکومتوں کا حصہ رہی ہے، جسٹس چوہدری کو کراچی کا دورہ نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا جب کہ اپوزیشن جماعتوں خاص طور پر عوامی نیشنل پارٹی نے جسٹس چوہدری کی حمایت کا اعلان کیا اور اس طرح بارہ مئی 2007 کے روز کراچی آگ و خون کی لپیٹ میں آگیا۔

Unruhen nach Demo in Karachi
ایم کیو ایم کا دعویٰ ہے کہ کراچی کو طالبانائزیشن کا خطرہ ہےتصویر: picture-alliance/dpa


دونوں سیاسی جماعتوں کے کارکنان اور حامیوں نے جو مسلح تھے ایک دوسرے پرحملے کئے جب کہ سیکیورٹی اہلکار بےبس اپنی چوکیوں میں موجود رہے۔

اس سانحے کے بعد مہاجروں اور پشتونوں کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے اور دونوں جماعتوں کی طرف سے نسلی تعصب کو ہوا دی جاتی رہی۔ اس تعصب کی سنگینی کا اظہار گذشتہ ماہ ہوئی ہلاکتوں سے ہوتا ہے جب 33 کے قریب افراد کراچی کے مختلف علاقوں میں کشیدگی کے دوران ہلاک ہوئے۔

متحدہ قومی موومنٹ کا دعوی ہے کہ کراچی میں پاکستان کے شمال مغربی صوبے کے شورش زدہ علاقوں سے مہاجرین کی شکل میں دراصل طالبان کراچی کا رخ کررہے ہیں تاکہ وہ کراچی پر قبضہ جماسکیں۔ لیکن عوامی نیشنل پارٹی نے جو مرکز اور صوبہ سرحد میں حکومت میں ہے، ابتدا ہی سے اس دعوے کو رد کرتی ہے۔

سیاسی ماہرین کے مطابق کراچی میں کشیدگی کی بنیادی وجہ شہر میں نسلی بنیادوں پر کی جانے والی سیاست ہے جس کے تانے بانے مبینہ معاشی مفادات سے ملتے ہیں۔