1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی فیشن ویک "جلتے ہوئے شہر میں "گلدستہ"

11 اکتوبر 2011

کراچی میں منعقدہ چار روزہ فیشن ویک تمام تر رعنائیوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ جدید طرز کے ملبوسات کی بہار سے مزئین فیشن ویک دہشت زدہ کراچی کے باسیوں کے لیے تازہ ہواکا جھونکا ثابت ہوا۔

https://p.dw.com/p/12pzP
تصویر: DW

کراچی، جو آج سے چند ہفتوں قبل تک جل رہا تھا،خون، دہشت اور آہ بکا سے اس شہر کے درو دیوار گونج رہے تھے۔ امن بحال ہوتے ہی اپنی تمام تر قوت کے ساتھ زندگی کی جانب واپس لوٹ آیا ہے بازار کھل گئے اور راتیں روشن ہو گئیں ہیں۔ بحالی امن کا فائدہ اٹھاتےہوئے شہر قائد میں بسنے والے فیشن انڈسٹری سے وابسطہ افراد نے موقع کو غنیمت جانا اور کراچی فیشن ویک کے انعقاد کے منصوبے کو عملی جامہ پہنا دیا۔

Karachi Fashion Week
تصویر: DW

"مشرق اور مغرب کا حسین امتزاج"

پری چہرہ ماڈلز نے مشرقی اور مغربی امتزاج کے حامل ان ملبوسات کے سحر میں صرف مقامی حاضرین کو ہی گرفتار نہیں کیا بلکہ دنیا بھر کے مختلف ممالک سےآئے ہوئے فیشن ہاؤسز کے نمائندے بھی پاکستانی ماہرین کا فن دیکھ کر عش عش کر اٹھے۔ منتظمین کا خیال ہے کہ کراچی فیشن ویک ملکی فیشن انڈسٹری کے ساتھ ساتھ ٹیکسٹائل کی صنعت کو فروغ دینے کا بھی باعث بنے گا۔

اس رنگارنگ اور پربہار میلے کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں کراچی اور لاہور کے نئے ڈیزائنرز اور ماڈلز کو موقع دیا گیا ہے۔ لیکن اولڈ از گولڈ کی مصداق سینئر سپرماڈلز اور کوریوگرافرز بھی پیش پیش تھیں۔ ڈیزائنرز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ اور معیار کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن فیشن کو روایتی سیاست سے پاک صرف ایک بڑے پلیٹ فارم کی ضرورت ہے، جو اگر مہیا ہو جائے تو فیشن انڈسٹری کم از کم بھارت کی ٹکر پر ضرور آسکتی ہے۔

Karachi Fashion Week
تصویر: DW

"فیشن ویک پاکستان کا روشن خیال چہرہ"

اس فیشن ویک میں یہ بات خاص طور پر محسوس کی گئی کہ جدت کی آمیزش کو متاثر کیے بغیر ایسے ملبوسات نمائش کے لیے پیش کیے  گئے، جو عام زندگی میں پہننے کے قابل بھی ہوں اور عام آدمی کی دسترس میں بھی۔ ایسے ملبوسات کی نمائش کا شاید ایک مقصد یہ بھی ہے کہ غیر ملکی خریداروں کو پاکستانی فیشن مصنوعات کی طرف متوجہ کیا جا سکے۔

کراچی فیشن ویک کے پہلے دن یوں تو رنگوں کی قوس و قزح بکھیرنے میں کوئی کسی سے پیچھے نہیں تھا لیکن یہ میلہ ملائشیا کی ایک ڈیزائنر شریفہ کیرانہ کے تیار کردہ عروسی ملبوسات نے لوٹ لیا۔ اس کلیکشن کی خاص بات یہ تھی کہ اسے پاکستانی ثقافت کو مدنظر رکھ کر تیار کیا گیا تھا۔ اس میں ملائشیا کا رنگ جھلکتا تھا اور اس کی نمائش کرنے والی پاکستانی ماڈلز نے ملائشین حسیناؤں کا روپ دھار رکھا تھا۔

فیشن رائڑ اور سینئر صحافی خالد فرشوری کا کہنا تھا کہ کراچی فیش ویک جلتے ہوئے شہر میں ایک گلدستہ ثابت ہوا ہے۔

رپورٹ : رفعت سعید

ادارت : عدنان اسحاق