1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں آٹھ مشتبہ دہشت گرد ہلاک، پاکستانی رینجرز

عاطف توقیر
22 اکتوبر 2017

پاکستانی رینجرز نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کے جنوبی شہر کراچی میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ایک مقابلے کے نتیجے میں آٹھ دہشت گرد ہلاک ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2mJFQ
Pakistan Paramilitär verschließt Hauptsitz der MQM in Karachi
تصویر: DW/U. Fatima

اتوار کے روز رینجرز اور انسدادِ دہشت گردی پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ خفیہ اطلاعات پر ایک مکان پر چھاپا مارا گیا، جس کے بعد سکیورٹی اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا، جو کئی گھنٹے جاری رہا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے میں مکان کے اندر موجود پانچ مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہو گئے، جب کہ تین زخمی بعد میں ہسپتال منتقل کیے جانے کے دوران جان کی بازی ہار گئے۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس جھڑپ میں انسدادِ دہشت گردی پولیس کا ایک اہلکار اور رینجرز کے دو سپاہی زخمی بھی ہوئے ہیں، جنہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔

’کراچی میں امن قائم کر دیا، اب تاجر اپنا کردار ادا کریں‘

کراچی ميں گٹکے اور مين پوری کی وجہ سے بڑھتے ہوئے طبی مسائل

ایم کیو ایم کے رہنما پر ناکام قاتلانہ حملہ، دو افراد ہلاک

بتایا گیا ہے کہ ان مشتبہ دہشت گردوں کا تعلق انصار الشریعہ نامی عسکری گروہ سے تھا، جب کہ ان کے قبضے سے ہتھیار اور گولا باردو برآمد کیا گیا ہے۔

مقامی حکام کے مطابق کراچی کے علاقے ریئس گوٹھ میں کیے گئے اس آپریشن میں انسدادِ دہشت گردی پولیس اور رینجرز سے مشترکہ طور پر حصہ لیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اسی گروہ نے ایک اپوزیشن لیڈر کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔

Pakistan Schießerei in Karachi
تصویر: Reuters/A. Soomro

رینجرز کے میجر قنبر رضا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ خفیہ اطلاعات پر اس گھر پر چھاپہ مار گیا تو، اندر سے دہشت گردوں نے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ شروع کر دی، جس کے بعد جوابی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔

رضا کے مطابق حال میں قائم ہونے والے عسکری گروہ کے ان عسکریت پسندوں نے ستمبر میں اپوزیشن جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے صوبائی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن پر ناکام قاتلانہ حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں خواجہ اظہار الحسن تو محفوظ رہے تھے، تاہم ایک دس سالہ بچہ مارا گیا تھا، جب کہ اظہارالحسن کا ایک محافظ زخمی ہوا تھا۔

حکام کے مطابق گزشتہ شب ہونے والی اس جھڑپ میں مارے جانے والے مشتبہ دہشت گردوں میں انصارالشریعہ کا سربراہ شہریار الدین المعروف عبداللہ ہاشمی بھی شامل ہے۔ ہاشمی پر خواجہ اظہارالحسن پر قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کا بھی الزام عائد تھا۔