1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرزئی کابینہ کےوزراء کا اعلان: ڈوئچے ویلے کا تبصرہ

21 دسمبر 2009

افغانستان کے متنازعہ صدارتی انتخابات کے چار ماہ بعد صدر حامد کرزئی نے پارلیمان کے سامنے اپنی نامزد کابینہ کے ارکان کی فہرست پیش کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/L96i
تصویر: AP

تیئس وزارتوں کے لئے پیش کی جانے والی اس فہرست میں گیارہ ایسے لوگوں کے نام شامل ہیں، جو اس وقت مختلف وزارتوں پر فائز ہیں۔ نئی کابینہ میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں، جنگی سرداروں اور مختلف قبائلی نمائندوں کو جگہ دینے کی کوشش کی گئی۔

نئی افغان کابینہ سے ایک طرف تو امیدیں وابستہ کی جا رہی ہیں تو دوسری جانب شکوک و شبہات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔ عوام کو امید تھی کہ کابینہ میں اہم وزارتوں کے لئے قابل اور اہل افراد کو چنا جائے گا، لیکن ان نامزدگیوں کے بعد انہیں حیرت و مایوسی ہوئی ہوگی۔

سیاسی ماہرین پہلے ہی کہہ چکے تھےکہ صدر حامد کرزئی اس پوزیشن میں نہیں ہوں گے کہ وہ سایسی حالات کی الجھی ہوئی گتھی کو سلجھا سکیں۔ موجودہ صورتحال میں اپنی پارٹی کے کارکنوں سے ملکی حالات میں بہتری کے وعدے اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے کئے گئے مطالبات کو پورا کرنےمیں بھی کرزئی کو مشکلات کا سامنا رہے گا۔

Regierungsumbildung in Afghanistan - Parlament stimmt ab
افغان صدر نے اگلی مدت کے لئے کابینہ میں جن لوگوں کے نام تجویز کئے ہیں ان میں سے گیارہ گزشتہ دور میں بھی وزیر رہے ہیں۔تصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb

حامد کرزئی نے اپنے حکومتی ساتھیوں کے چناؤ کے سلسلے میں کوئی خاص ہنر مندی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔ کرزئی نے اصلاح پسندوں اور دیگر قوتوں کے درمیان توازن پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس طرح انہوں نے انتخابات کے دوران ساتھ دینے والے اتحادیوں سے کرم نوازی کا جو وعدہ کیا تھا وہ بھی پورا نہیں کرسکے۔

صدارتی انتخابات جیتنے کے لئے کرزئی نے مختلف قدامت پسند جماعتوں، مقامی سرداروں اور مختلف قبائل کے ساتھ کچھ معاہدے بھی کئے تھے۔ ان میں سے کئی افراد ایسے ہیں جنہیں کرزئی نے اہم اور بااثر عہدے دینے کے وعدے کئے تھے جبکہ دیگر سے رقم اور جائیداد کے۔

اگست میں ہونے والے انتخابات میں باقاعدہ دھاندلی کے بعد افغانستان کے جمہوری نظام کو شدید دھچکا لگا ہے۔ صدر کی ساکھ بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ صدر کرزئی کو بدعنوانی اور دیگر الزامات کا سامنا رہا ۔ متعدد افغان سیاستدانوں اور کئی بین الاقوامی کمپنیوں نے گزشتہ برسوں کے دوران افغانستان کی تعمیر نو کے لئے دی جانے والی عالمی امداد سے بہت ناجائز فائدہ اٹھایا ہے۔

اصولاً جمہوری طریقے سے منتخب ہونے والے صدر کو عوام کی فلاح کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلے کرنے چاہیئں۔ حامد کرزئی نے البتہ جیسے افراد کو اپنی نئی کابینہ کے لئے منتخب کیا ہے، ان سے جمہوریت کی بنیادی اقدار کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ حامد کرزئی نے اگر اسی طرح اپنی سیاسی پالیسوں کو جاری رکھا تو ان کے دوسرے دور اقتدار کا آغاز بے معنی ثابت ہو گا۔

تبصرہ :سعید موسیٰ صمیمی

ترجمہ : عدنان اسحٰق

ادارت : شادی خان