1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرزئی، ہالبروک میں تلخ کلامی کا انکشاف

28 اگست 2009

افغان صدر حامد کرزئی اور خصوصی امریکی مندوب برائے پاکستان اور افغانستان رچرڈ ہالبروک کے درمیان حالیہ صدارتی انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے تلخ الفاظ کے تبادلے کی اطلاعات ہیں۔

https://p.dw.com/p/JKmh
تصویر: AP

افغان صدارتی انتخابات کے ابتدائی نتائج اور اپوزیشن امیداوار عبداللہ عبداللہ کی جانب سے دھاندلی کے الزامات حالیہ دنوں میں دنیا بھر کے میڈیا کی سرخیوں کی زینت بنتے رہے ہیں۔ تاہم صدر حامد کرزئی اور خصوصی امریکی مندوب برائے پاکستان اور افغانستان رچرڈ ہالبروک کے مابین تلخ الفاظ کے تبادلے کے انکشاف سے افغان الیکشن سے جڑی بحث اب ایک نیا موڑ اختیار کر گئی ہے۔

افغان انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق کرزئی، فی الحال اپنے حریف عبداللہ عبداللہ پر ایک فیصد ووٹوں کی برتری رکھتے ہیں۔ تاہم عبداللہ نے اس برتری کو دھاندلی قرار دیا ہے۔

Dr Abdullah Abdullah
صدارتی الیکشن میں ڈاکڑ عبداللہ عبداللہ صدر کرزئی کے سب سے بڑے حریف کے طور پر سامنے آئےتصویر: DW

ذرائع کے مطابق ہالبروک نے افغان انتخابات کے دوسرے روز ہی یعنی اکیس اگست کو کابل کے صدارتی محل میں صدر کرزئی سے ملاقات کے دوران انتخابات کو معتبر بنانے کے لئے دوسرے مرحلے کی ووٹنگ کروانے پر زور دیا۔ ہالبروک کا موقف تھا کہ اس طرح افغان عوام اور صدارتی امیدواروں کے ساتھ ساتھ، بین الااقوامی برادی کو بھی انتخابات کے شفاف ہونے کا یقین آجائے گا۔ تاہم صدر کرزئی کو ہالبروک کی یہ بات کچھ اچھی نہیں لگی اور یوں ان دونوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

واشنگٹن انتظامیہ کے ایک اہم رکن نے ایک فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ہالبروک نے تمام اہم صدارتی امیدواروں سے علٰیحدہ علٰیحدہ ملاقاتیں کیں اور اُن پر افغان انتخابات کے نتائج کے حوالے سے امریکہ کی غیر جانب دارانہ پالیسی واضح کی۔ افغانستان کے انتخابی نتائج مکمل طور پر ستمبر میں سامنے آئیں گے۔

دوسری جانب واشنگٹن انتظامیہ میں بھی اب حامد کرزئی کے لئے حمایت کم ہوتی دکھائی دیتی ہے۔ ماہرین کے خیال میں اس کی وجہ کرزئی کے لئے افغان انتخابات میں محمد قاسم فہیم اور عبد الرشید دوستم کی حمایت ہے۔ فہیم طالبان مخالف ایک سابق جنگجو قبائلی سردار ہے، جسے ہیومن رائٹس واچ افغانستان کے بدنام ترین قبائلی سردار کے طور پر دیکھتی ہے۔ فہیم پر منشیات فروشوں کو تحفظ فراہم کرنے اور وسیع پیمانے پر کرپشن میں ملوث ہونے کے الزامات بھی ہیں۔

Abdul Rashid Dustum und Hamid Karzai
عبدالرشید دوستم (دائیں) کے صدر کرزئی (بائیں) سے قریبی تعلقات ہیںتصویر: AP

ازبک کمانڈر دوستم نے افغان جہاد کے دوران شہرت پائی اور اُن کو آج بھی افغانستان کا ظالم ترین کمانڈر تصور کیا جاتا ہے۔ دوستم پر دو ہزار افراد کے قتل اور مختلف جنگی جرائم کا مرتکب ہونے الزام ہے۔

حامد کرزئی نے 2001ء میں افغانستان پر امریکی حملے اور طالبان کی کابل میں شکست کے بعد ملک کی صدارت کا عہدہ سنبھالا تھا۔ کرزئی کے سابق امریکی صدر جارج بش کے ساتھ اُن کے دور حکومت میں قریبی تعلقات رہے ہیں مگر بظاہر وہ واشنگٹن کی نئی انتظامیہ کی طرف سے بھرپور تائید و حمایت حاصل کرنے میں ناکام نظر آ رہے ہیں۔

رپورٹ: انعام حسن

ادارت: امجد علی