1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے بارے میں اہم حقائق

9 ستمبر 2017

جرمنی کی قدامت پسند سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی موجودہ رہنما چانسلر انگیلا میرکل ہیں۔ تاہم اس پارٹی کی موجودہ مقبولیت میں کئی اہم سیاستدانوں کی کوششیں بھی شامل ہیں، جنہوں نے اپنے نظریات پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا۔

https://p.dw.com/p/2jdbp
Deutschland Angela Merkel Wahlkampf in Heidelberg
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Anspach

 جرمنی کی قدامت پسند سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی موجودہ مقبولیت میں میرکل کے علاوہ کئی اہم سیاستدانوں کی کوششیں بھی شامل ہیں، جنہوں نے اپنے نظریات پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا اور دوسری عالمی جنگ کے بعد تباہ حال جرمنی کو ایک نئی شناخت بخشی۔

کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) جرمنی کی سب سے اہم سیاسی جماعت ہے۔ ناقدین کے مطابق یہ پارٹی ایک ایسا ادارہ ہے، جو جرمن تاریخ سے اسباق سیکھنے کے بعد وجود میں آیا تھا۔ وفاقی جمہوریہ جرمنی کے اڑسٹھ سالہ دور میں اڑتالیس برس سی ڈی یو ہی اقتدار میں رہی ہے۔ آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں اس پارٹی کی تاریخ، اقدار اور اہم رہنماؤں پر۔

اسلام مخالف سیاسی پارٹی اے ایف ڈی کے بارے میں اہم حقائق

جرمنی، بنیادی سیاسی ڈھانچہ اور  آئندہ پارلیمانی انتخابات

میرکل اسلام اور مہاجرین مخالفین کے سامنے پرعزم

کونراڈ آڈے ناؤر، وفاقی جرمنی کے پہلے چانسلر

دوسری عالمی جنگ کے بعد سن انیس سو انچاس میں وفاقی جمہوریہ جرمنی وجود میں آیا۔ تب جرمنی جنگ کی تباہ کاریوں سے اجڑ چکا تھا اور اسے ترقی کی خاطر ایک دوراندیش رہنما کی ضرورت تھی۔ سن انیس سو انچاس کے پہلے انتخابات میں سی ڈی یو کو کامیابی ملی اور تب اسی پارٹی کے رہنما کونراڈ آڈے ناؤر پہلے وفاقی چانسلر منتخب ہوئے۔ اس الیکشن کی ایک اہم بات یہ بھی تھی کہ وہ صرف ایک ووٹ کے فرق سے اس عہدے پر فائز ہونے میں کامیاب ہوئے اور غالباﹰ یہ ووٹ آڈے ناؤر کا اپنا ہی تھا۔

جرمنی میں انتخابات کیسے ہوتے ہیں؟

جب آڈے ناؤر پہلی مرتبہ چانسلر کے عہدے پر فائز ہوئے، تو ان کی عمر 69 برس تھی۔ قبل ازیں وہ جرمن شہر کولون کے میئر کی ذمہ داریاں بھی نبھا چکے تھے۔ آڈے ناؤر وائیمار ریپبلک کے دور میں کیتھولک چرچ کی سینٹرل پارٹی کے ممبر بھی تھے۔ نازی دور میں بھی آڈے ناؤر خاموش نہیں رہے تھے اور انہوں نے اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھی تھی۔

آڈے ناؤر 14 برس تک جرمنی کے چانسلر رہے۔ سن 1949ء سے لے کر 1963ء تک بطور چانسلر انہوں نے ان اعتدال پسندانہ اقدار کی بنیاد رکھی، جو آج کل جرمنی کی شناخت قرار دی جاتی ہیں۔

انہی کے دور اقتدار میں جرمنی نے نہ صرف مغربی یورپی ریاستوں بشمول فرانس کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کیے بلکہ وہ مغربی اور مشرقی جرمنی کے اتحاد کے بھی حامی تھے۔ وہ کہا کرتے تھے کہ ایک دن منقسم جرمن ریاستوں کا دوبارہ اتحاد ہو جائے گا لیکن یہ دن دیکھنے کے لیے وہ زندہ نہ رہے۔ سن انیس سو تریسٹھ میں اکانوے برس کی عمر میں ان کا انتقال ہو گیا تھا۔

ہیملوٹ کوہل کا دور حکومت

باویریا میں ہم خیال سیاسی پارٹی کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کے ساتھ اتحاد بنا کر سن انیس سو بیاسی میں سی ڈی یو کے رہنما ہیلموٹ کوہل نے وفاقی جمہوریہ جرمنی کا چانسلر بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ تب سی ڈی یو کے اقتدار میں آنے کی ایک اہم وجہ یہ بنی کہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے اپنی اہم اتحادی فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کے ساتھ اختلافات پیدا ہو گئے۔ تب ایف ڈی پی نے ایس پی ڈی کو چھوڑ کر سی ڈی یو کے ساتھ نیا اتحاد بنا لیا اور یوں کوہل کو موقع ملا کہ وہ جرمنی کی قیادت کر سکیں۔

چانسلر بننے کے بعد ہیلموٹ کوہل نے کونراڈ آڈے ناؤر کی پالیسیوں کو بحال کیا اور متحدہ یورپ کی کوششوں میں مصروف ہو گئے۔ انہی کے دور اقتدار میں مشرقی اور مغربی جرمنی ریاستوں کا اتحاد ممکن ہوا۔ کوہل 1973ء سے لے کر انیس سو ننانوے تک کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے سربراہ رہے جبکہ یکم اکتوبر 1982ء کو پارلیمان کی طرف سے چھٹا جرمن چانسلر منتخب کیے جانے والے ہیلموٹ کوہل جرمنی کی تاریخ میں طویل ترین عرصے تک چانسلر رہنے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں۔ وہ سن 1982 سے  انیس سو اٹھانوے  تک جرمن چانسلر رہے۔

جرمنی کا اتحاد، کب کیا ہوا؟

کوہل البتہ جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد پیدا ہونے والی سماجی اور اقتصادی مشکلات کو حل کرنے میں ناکام ہو گئے تھے۔

اسی وجہ سے وہ سن انیس سو اٹھانوے کے وفاقی انتخابات میں شکست سے دوچار ہوئے۔

اسی دوران انتخابی مہم کے دوران اپنی پارٹی کے لیے مالی عطیات کے ایک اسکینڈل میں ملوث رہنے والے کوہل نے انیس سو ننانوے میں پارٹی کی لیڈرشپ کو بھی خیرباد کہہ دیا اور سی ڈی یو میں طاقت کی جنگ شروع ہو گئی۔

کسی کو معلوم نہ تھا کہ تب ٹوٹ پھوٹ کا شکار اس پارٹی کے اختلافات کے نتیجے میں سی ڈی یو کی تیسری اہم رہنما ابھرنے والی تھیں۔

انگیلا میرکل کی کرشمہ ساز شخصیت

مشرقی جرمنی سے تعلق رکھنے والی انگیلا میرکل ہیلموٹ کوہل کے قریبی ساتھیوں میں شامل تھیں۔ سن دو ہزار پانچ کے انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد سی ڈی یو کی رہنما میرکل نے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت سازی کی اور خود چانسلر کے عہدے پر فائز ہوئیں۔ عوامی جائزوں کے مطابق سی ڈی یو کی بہت زیادہ عوامی مقبولیت کی بڑی وجہ انگیلا میرکل کی کرشمہ ساز شخصیت ہی ہے۔

کونراڈ آڈے ناؤر اور ہیلموٹ کوہل کی طرح میرکل بھی اعتدال پسندی اور نتائج پر یقین رکھتی ہیں۔ میرکل نے اپنے اب تک کے بارہ سالہ دور اقتدار میں کئی اتار چڑھاؤ دیکھے لیکن ان کے حوصلے کبھی متزلزل نہ ہوئے۔ ان میں سب سے اہم اور بڑا موضوع مہاجرت کا بحران کہا جا سکتا ہے۔ اسی بحران کی وجہ سے ایک وقت میں ان کی عوامی مقبولیت میں کمی بھی ہوئی لیکن اپنی پالیسیوں کے سبب انہوں نے عوام کا اعتماد ایک مرتبہ پھر جیت لیا۔ عوامی جائزوں کے مطابق چوبیس ستمبر کے وفاقی انتخابات میں سی ڈی یو اور سی ایس یو کا قدامت پسند سیاسی اتحاد دیگر پارٹیوں پر واضح برتری حاصل کر لے گا۔

سی ڈی یو کی بنیادی اقدار کیا ہیں؟

قدامت پسند کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی ماضی کے مقابلے میں اب بہت زیادہ اعتدال پسند ہو چکی ہے۔ کئی ناقدین کے مطابق یہ پارٹی سیکولر نظریات کی حامی ہو چکی ہے۔ سی ڈی یو نے کئی مذہبی معاملات پر بھی باویریا میں اپنی ہم خیال پارٹی سی ایس یو کے مقابلے میں مختلف موقف اختیار کیا۔ یہ امر اہم ہے کہ سی ایس یو کیتھولک مسیحی روایات کی حامی سیاسی پارٹی قرار دی جاتی ہے۔

سی ڈی یو مالیاتی استحکام کی حامی ہے اور وہ دیگر ممالک کے مقابلے میں جرمنی میں ٹیکسوں کی قدرے زیادہ شرح میں کٹوتی کے حق میں نہیں ہے۔ سی ڈی یو ریاستی نگرانی کو بڑھاتے ہوئے عوام کی بہتر سکیورٹی کو یقینی بنانے کی بات بھی کرتی ہے۔ اس پارٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ دہشت گردی کے انسداد کی خاطر فوج کو بھی فعال ہونا چاہیے۔

سی ڈی یو کے اکثر ممبران ہم جنس پرستوں کی آپس میں شادیوں اور اسقاط حمل کے بھی خلاف ہیں لیکن امریکا کے مقابلے میں جرمن قدامت پسند زیادہ لبرل ہیں۔ چانسلر میرکل کی حکومت نے ملک میں ہم جنس پرستوں کی آپس میں شادیوں کو قانونی حیثیت دینے کا قانون بھی منظور کر لیا ہے۔ تاہم روایتی اقدار کی حامی میرکل نے خود اس قانون کے خلاف ووٹ دیا تھا۔