1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرغز پارلیمان، امریکی فوجی اڈے کی بندش پر متفق

19 فروری 2009

کرغزستان کی پارلیمان نے اپنی سرزمین پر قائم امریکی فوجی ہوائی اڈے کی بندش کے لئے حکومتی تجویز کو منظور کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/GxO6
امریکہ فوجی اڈے سے جہاز اڑتے ہوئےتصویر: AP

پارلیمان کے 78 ارکان نے اس اڈے کی بندش کے حق میں ووٹ دیا جب کہ ایک ووٹ اس تجویز کی مخالفت میں پڑا۔ امریکہ کے اس فوجی اڈے کی بندش کا فیصلہ افغانستان میں امریکی اور اتحادی افواج کے لئے یقین ایک دھچکے کی سی حیثیت کا حامل ہے۔

کرغزستان کی پارلیمان نے ایک ایسے وقت میں اس امریکی فوجی اڈے کی بندش کا فیصلہ کیا ہے جب امریکی صدر باراک اوباما نے افغانستان میں مزید 17000 بھیجنے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔ وسطیٰ ایشیا میں یہ امریکی فوج کا آخری اڈا تھا جو اب بند ہونے جا رہا ہے۔

کرغزستان کے وزیر خارجہ Kadyrbek Sarbayev کے مطابق ’’آئینی عمل تقریبا مکمل ہو گیا ہے اور پارلیمان کے فیصلے سے امریکہ کو آگاہ کر دیا جائے گا۔ اس کے بعد امریکہ کو 180 دنوں کے اندر اندر اس اڈے سے اپنی فوجی سرگرمیوں کا خاتمہ کرنا ہو گا۔‘‘

کرغز پارلیمان کے اس فیصلے کے بعد خطے میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ افغانستان میں متعین نیٹو دستوں کی مدد کے لئے کام کرنے والا یہ اڈہ بند ہوا تو دہشت گردی کے خلاف جنگ کیا رُخ اختیار کرے گی اور امریکہ جو مزید 17000 فوجی وہاں تعینات کر رہا ہے، ان پر اس اڈے کے بند ہونے کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔

نیٹو پہلے ہی اس بات کا اعلان کر چکی ہے کہ افغانستان میں القاعدہ اور طالبان کے خلاف جاری لڑائی کا انجام ابھی دُور ہے۔ اس اثنا میں کرغزستان کی جانب سے مناس بیس کی بندش کا فیصلہ اتحادی افواج کے لئے کسی دھچکے سے کم نہیں۔ پاکستان میں دفاعی تجزیہ نگار اکرام سہگل نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو میں کہا کہ یہ اڈہ بند ہوا تو افغانستان میں نیٹو افواج کی کارروائیاں متاثر ہوں گی: "وہ بیس سرچ اینڈ ریسکیو کی حکمت عملی کے تحت قائم کی گئی تھی جس سے وہ افغانستان میں فضائی کارروائیاں کرتے ہیں۔ اس لئے انہیں فرق پڑےگا۔"

یہ امریکی بیس کرغز دارالحکومت بیشکیک کے قریب واقع ہے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق روس، اس امریکی اڈے کی خطے میں موجودگی سے خوش نہیں جبکہ چین بھی اس اڈے کی بندش کا خواہاں ہے۔ تاہم ماسکو میں ایک اعلیٰ حکومتی عہدے دار کا کہنا ہے کہ روس سپلائی راستوں کے سلسلے میں اتحادی فوجوں سے تعاون کرے گا۔ اس بارے میں دفاعی تجزیہ نگار اکرام سہگل کہتے ہیں کہ روس اتحادی فوجوں کو سپلائی روٹ فراہم کر سکتا ہے لیکن خطے میں امریکی ایئر بیس کی موجودگی برداشت نہیں کر سکتا: "ایئربیس ان کے لئے خطرہ ہے، سپلائی روٹ سے ان کو کیا فرق پڑتا ہے۔"

کرغز صدر کُرمان بیک باقی ائیف نے اس بیس کو بند کرنے کا اعلان اپنے حالیہ دورہ ماسکو کے دوران کیا تھا جبکہ کرغزستان میں روس کا اپنا بھی ایک فوجی اڈہ موجود ہے۔ کرغز صدر کے دورہ روس کے دوران ماسکو حکومت نے بیشکیک کے لئے دو بلین ڈالر کی امداد کا اعلان بھی کیا تھا تاہم ماسکو اور بیشکیک حکومتوں نے ان خبروں کی تردید کی کہ کرغزستان کے لئے اس امدادی پیکیج کا مناس بیس کی بندش سے کوئی تعلق ہے۔ روسی حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ کرغزستان کا اندرونی معاملہ ہے۔

مناس بیس 2001 میں نیویارک اور واشنگٹن پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد افغانستان میں طالبان کے خلاف کارروائی میں مدد کے لئے قائم کی گئی تھی۔ وہاں تقریبا ایک ہزار امریکی اہلکار تعینات ہیں۔