1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرغستان میں قائم امریکی فوجی اڈے کی بندش

خبر رساں ادارے4 فروری 2009

کرغزستان کی حکومت نے اپنی سرزمین پر قائم امریکی فضائی اڈہ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بات کا اعلان کرغزصدر Kurmanbek Bakiyev نے اپنے حالیہ دورہ روس میں کیا۔

https://p.dw.com/p/GnEq
امریکی فوجی ہوائی اڈے کا ایک منظرتصویر: AP

یہ امریکی اڈہ افغانستان میں تعینات نیٹو کے فوجیوں کے لئے ایک اہم سپلائی روٹ تصورکیا جاتا ہے۔ کرغزستان کے دارالحکومت بیشکیک کے قریب قائم امریکی فضائی اڈہ مناس بیس کہلاتا ہے۔ یہ اڈہ 2001 میں نیویارک اور واشنگٹن پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد افغانستان میں طالبان کے خلاف کارروائی کے لئے قائم کیا گیا تھا۔ وہاں ایک ہزار امریکی اہلکار تعینات ہیں۔

بیشکیک حکومت کا مؤقف ہے کہ اس امریکی اڈے کے قیام کو آٹھ سال بیت چکے ہیں، اس سے مقاصد بھی حاصل کئے جا چکے ہیں اور اس کی بندش کا فیصلہ کرنے کی بنیادی وجہ یہی ہے۔

حکومتی ترجمان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ حکومت نے اس اڈے کی بندش کے لئے ایک بل منظور کر لیا ہے جو اب ملکی پارلیمان کو پیش کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی پارلیمان کی جانب سے اس بل پر بحث جمعرات کو متوقع ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ اس بل کے حتمی منظوری سے کرغزستان کی سرزمین پر ایئربیس قائم کئے جانے سے متعلق امریکہ کے ساتھ کیا جانے والا معاہدہ منسوخ ہوجائے گا۔

بیشکیک میں سیاسی تجزیہ نگار Nur Omarov نے ذرائع کے حوالے سے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ کرغستان میں آئندہ ہفتے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے نمائندوں کی آمد متوقع ہے جو معاہدہ جاری رکھنے کے حکومت کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔

بیشکیک میں امریکی سفارت ‌خانے سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں ایئربیس کی بندش کے حوالے سے کوئی نوٹیفیکیشن موصول نہیں ہوا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کرغزستان کی حکومت اور عوام کے لئے امریکہ متعدد پروگرام شروع کرنا چاہتا ہے اور بیس کی بندش کے حوالے سے کرغز حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رہیں گے۔

اس وسطی ایشیائی ریاست میں قائم امریکی فوجی اڈے کی موجودگی پر روس اور چین اپنے اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ تاہم روسی حکومت کا کہنا ہے کہ امریکی بیس کی بندش کرغزستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ کرغزستان میں روس کا فوجی اڈہ بھی موجود ہے۔

اُدھر کرغز صدر کے دورہ ماسکو کے دوران روسی حکومت نے کرغزستان کے لئے دو بلین ڈالر کے قرضے اور مدد کا اعلان کیا ہے۔ روسی حکام کے مطابق اس امداد یا قرض کے بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ تاہم روسی صدر دیمتری میدویدیف اور کرغز صدر Kurmanbek Bakiyev نے بھی اس مدد کو امریکی بیس کی بندش سے مشروط ظاہر نہیں کیا۔

کارنیگی ماسکو سینٹر سے وابستہ وسطی ایشیائی امور کے ماہر الیکسی مالاشینکو نے کہا ہے کہ کرغز صدر بحران زدہ ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لئے دباؤ کے تحت کام کر رہے ہیں۔