1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرغیزستان فسادات میں ایک پاکستانی طالب علم ہلاک 15 یرغمال

13 جون 2010

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت کو اطلاع ملی ہے کرغیزستان کے فسادات میں ایک پاکستانی طالب علم ہلاک ہوگیا ہے جبکہ 15 دیگر کو تاوان کی وصولی کے لئے یرغمال بنا لیا گیا ہے

https://p.dw.com/p/Npm5
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشیتصویر: Abdul Sabooh

قریشی کے مطابق ان اطلاعات کی تصدیق کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کی سب سے پہلی ترجیح وہاں موجود پاکستانیوں کی سلامتی یقینی بنانا ہے۔  ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت اس معاملے پر کرغیزستان کی حکومت سے رابطے کررہی ہے۔

کرغیزستان میں تقریباﹰ 12 سو پاکستانی رہ رہے ہیں جن میں اکثریت طالب علموں کی ہے، تاہم ان میں سے اکثر طلبہ چھٹیاں ہونے کی وجہ سے پاکستان ہی میں ہیں۔

تازہ اطلاعات کے مطابق اس وسط ایشیائی ریاست میں امن وامان کی صورتحال مزید بگڑگئی ہے۔ ملکی وزارت صحت کے تازہ بیان کے مطابق جمعرات سے شروع ہونے والے فسادات میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 97 ہوگئی ہے جبکہ ساڑھے 12 سو سے زائد افراد زخمی ہیں۔

تاہم اوش شہر میں موجود ڈاکٹروں اور انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے کارکنوں کے مطابق ہلاک شدگان کی اصل تعداد سرکاری اعدادوشمار سے بہت زیادہ ہے۔

اطلاعات کے مطابق ملک کے جنوبی شہر اوش میں کرغیز حملہ آوروں نے ازبک آبادی والے کئی گاؤں جلادیے ہیں اور کے بہت سے رہائشیوں کو انتہائی بے دردی سے قتل کردیا ہے۔ مسلح حملہ آوروں نے  تھانوں پر بھی حملے کیے ہیں تاکہ مزید اسلحہ حاصل کرسکیں۔

Unruhen in Kirgisistan Flash-Galerie
اطلاعات کے مطابق ملک کے جنوبی شہر اوش میں کرغیز حملہ آوروں نے ازبک آبادی والے کئی گاؤں جلادیے ہیںتصویر: AP

کرغیزستان کی ایک سیاسی پارٹی عطا شُرط کے ایک رہنما کے مطابق ملک کے اس دوسرے بڑے شہر میں کافی تباہی ہوچکی ہے، عمارات جلی ہوئی ہیں جبکہ سڑکوں پر لاشیں موجود ہیں۔

نسلی فسادات کی تازہ لہر پر قابو پانے کے لئے بشکیک حکومت نے اب 18 سے 50 برس تک کے ریزرو فوجیوں کو طلب کرلیا ہے۔ ایک حکومتی ترجمان فرید نیازوف کا کہنا ہے:

"طلب کئے جانے والے دستوں کے پاس ہتھیار ہیں اور یونیفارم ہیں۔ یہ عام شہری نہیں بلکہ وہ لوگ ہیں جو نہ صرف فوجی ٹریننگ حاصل کرچکے ہیں بلکہ فوج میں خدمات بھی انجام دے چکے ہیں۔ "

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کرغیزستان سے 32 ہزار سے زائد ازبک باشندے اپنا گھر بار چھوڑ کر پڑوسی ملک ازبکستان میں داخل ہوگئے ہیں۔ روسی میڈیا ایسے افراد کی تعداد 75 ہزار بتا رہا ہے۔

ادھر جرمن حکومت نے ان نسلی فسادات میں ملوث گروہوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر لڑائی ختم کریں تاکہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کی جاسکیں۔ جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹرویلے نے برلن میں کہا ہے کہ حکومت کرغیزستان میں پھنسے جرمن اور یورپی یونین کے دیگر شہریوں کو وہاں سے نکالنے کی کوشش میں مصروف ہے۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید