1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرم ایجنسی میں شعیہ سنی فسادات، زندگی مفلوج، دو سو ہلاک

17 اگست 2008

پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں شعیہ سنی فسادات بارہویں دن میں داخل ہو گئے ہیں اور اطلاعات کے مطابق سنی فرقے کی مدد کے لئے شمالی وزیرستان سے جنگجو، کرم ایجنسی پہنچ گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/Eyr8
تصویر: AP

وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات میں جاری فرقہ وارنہ فسادات اتوار کو بارہویں دن میں داخل ہو گئے ہیں۔ ان فسادات کے نتیجے میں کم ازکم دو سو افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔ صرف گزشتہ رات ہی شعیہ سنی فرقہ وارانہ فسادات میں کم ازکم تیئس افراد ہلاک ہوئے۔ واضح رہے کہ افغانستان سے ملحقہ پاکستانی قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں شعیہ سنی فرقہ وارنہ فسادات کی ایک تاریخ ہے۔ مگر اس مرتبہ ان فسادات میں کچھ زیادہ ہی شدت دکھنے میں آ رہی ہے ۔

مقامی اخباروں کے مطابق سنی فرقے سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کی مدد کے لئے شمالی وزیرستان سے سنی جنگجو کرم ایجنسی پہنچ چکے ہیں۔ اور ضلعی ہیڈ کواٹر پارہ چنار اور اس کے مصافات میں بسنے والے تقریبا پانچ لاکھ نفوس اس وقت شدید خطرے میں ہیں۔ کئی علاقوں میں خوارک اور ادویات کی کم یابی کے باعث بچے اور بوڑھے لوگ شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ ایک مقامی افسر نے کرم ایجنسی میں بحران کی کیفیت بتائی ہے۔

کرم ایجنسی کے رہائشیوں نے کہا ہے کہ سنی جنگجو، شعیہ قبائلیوں کے تین گاوں نظرآتش کر چکے ہیں۔ اور دونوں اطراف سے بھاری اسلحے، راکٹ اور مارٹرز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایک سرکاری افسر نے اپنا نام پتہ ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ گزشتہ رات سے شدت اختیار کر جانے والی ان جھڑپوں میں، دونوں اطراف سے کم ازکم تیئس افراد ہلاک جبکہ تیس کے قریب زخمی ہوئے۔ تاہم مصدقہ اطلاعات کے مطابق اب تک کم ازکم دو سو افراد ہلاک جبکہ دو سو چوراسی زخمی ہو چکے ہیں۔

مقامی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ دونوں اطراف کے سربراہان ان فسادات کے خاتمے کے لئے کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم ابھی تک کوئی ٹھوس کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ دوسری طرف پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے دونوں اطراف کو فائر بندی کے لئے منگل کا وقت دیتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں امن کے لئے فوجی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔

سنی اکژیت والے ملک پاکستان میں تقریبا بیس فیصد افراد شعیہ فرقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ کرم ایجنسی کے قصبے پارہ چنار میں ان کی اکژیت ہے۔ واضح رہے کہ ایک حکومتی اعداد وشمار کے مطابق سن انیس سو اسی سے لے کر اب تک ،پاکستان بھر میں شعیہ سنی فسادات میں کم ازکم چار ہزار افراد ہلاک ہو ئے ہیں۔