1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیری بچوں کے لیے عارضی اسکولوں میں تعلیم کا سلسلہ

عابد حسین
28 اکتوبر 2016

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں رواں برس آٹھ جولائی سے نئی دہلی مخالف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہے۔ کرفیو کے نفاذ میں تسلسل کی وجہ سے بچوں کی تعلیم جاری رکھنے کے لیے عارضی مراکز قائم کردیے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2RoqN
Indien Lal Chowk Srinagar - Nach Uri Terrorangriff
تصویر: UNI

بتایا جاتا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں معمول کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں، ایک پرتشدد مظاہروں کا جاری رہنا اور دوسری کرفیو کی پابندی ہے۔ عام لوگوں تو متاثر ہو رہے تھے لیکن بچوں کو شدید مسائل کا سامنا ہے۔ مکانوں میں مقید ہو کر رہ جانے والے بچوں کے لیے چھوٹے چھوٹے علاقوں کے لوگوں نے عارضی تعلیمی مراکز قائم کر دیے ہیں۔

مسلسل کرفیو کی وجہ سے خواتین اور بچوں کے لیے مکانات نے جیلوں کی صورت اختیار کر لی ہے۔ بیزاری اور بےچینی کی شدت میں اضافے سے قبل ہی عارضی اسکولوں کی تحریک نے ماؤں اور اُن کے بچوں کی زندگی میں ایک نئی تبدیلی پیدا کر دی۔ اب متاثرہ بچوں کی تعلیم کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے اور انہیں اگلے امتحانات کی بھی تیاری کرائی جا رہی ہے۔

 ایسی ہی ایک خاتون بتول کا کہنا ہے کہ وہ دو ماہ کے دوران صرف اپنی ماں اور بچوں کے ساتھ رہی اور اُس کا گھر اُسے جیل جیسا دکھائی دینے لگا تھا۔ عارضی اسکولوں کے قیام پر بتول جیسی خواتین کہنا ہے کہ ان کی وجہ سے زندگی میں ایک مرتبہ پھر رونق پیدا ہو گئی ہے۔ وہ چھپ چھپا کر ان مراکز میں جا کر بچوں کو تعلیم فراہم کرتے ہیں اور اس باعث دوسرے لوگوں سے بھی ملاقات بھی ہو جاتی ہے۔

Indien Lal Chowk Srinagar - Nach Uri Terrorangriff
بھارت کے زیر کنٹرول کشمیر میں کئی اسکولوں کے گرد باڑ لگا کر انہیں فوجی مراکز میں تبدیل کر دیا گیا ہےتصویر: UNI

ابھی بھی بےشمار طلبا ہیں جو عارضی تعلیمی مراکز تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔ اس بےچینی کی وجہ سے گھر سے مظاہرہ دیکھنے کے لیے نکلنے والے کئی بچوں اور لڑکوں کو تو پولیس بھی گرفتار کر چکی ہے۔ کئی دوسرے بچے اور لڑکے چھرے والی گولیوں کی لپیٹ میں آ کر اپنی بینا آنکھوں سے محروم ہو چکے ہیں۔ چھرے لگنے سے نابینا ہونے والے افراد کی تعداد ایک ہزار کے قریب بتائی گئ ہے۔

رواں برس جولائی ے شروع ہونے والے مظاہروں میں نوے کے قریب کشمیری مظاہرین کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ سینکڑوں زخمی ہیں۔ کئی اسکولوں کو حکومتی سکیورٹی دستوں نے اپنے مراکز میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس اسکولوں کے گرد تیزدھار باڑ لگا دی گئی ہے تاکہ مظاہرین اِن کے قریب بھی پھٹک نہ سکیں۔ اسکولوں میں قائم ہونے والے سکیورٹی مراکز کی چوبیس گھنٹے نگرانی کی جا رہی ہے۔ ایسے کم از کم بیس مراکز کو نذر آتش کرنے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔