کشمیری رہنماؤں سے بات چیت، نئی دہلی کی نئی پیشکش
26 ستمبر 2010بھارتی حکومت کی جانب سے آٹھ نکاتی منصوبے کا اعلان مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم کی جانب سے کیا گیا۔ پی چدمبرم کشمیر میں جاری پرتشدد مظاہروں کے خاتمے کی کوششوں میں پیش پیش ہیں۔
علٰیحدگی پسند کشمیری رہنماؤں کی قیادت میں ہزاروں کشمیری شہری سری نگر سمیت مسلم اکثریت کے تقریباﹰ تمام ہی علاقوں میں روزانہ بھارت مخالف مظاہرے کر رہے ہیں۔ رواں برس جون سے اب تک سکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین پر فائرنگ اور طاقت کے استعمال کے نتیجے میں اب تک ہلاک ہونے والے مظاہرین کی تعداد 107 سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ ہلاک شدگان میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے۔ ان مظاہروں کا آغاز سکیورٹی فورسز کی طرف سے چلایا جانے والا آنسو گیس کا وہ شیل تھا، جو وہاں ایک ٹین ایجر کی ہلاکت کا باعث بنا تھا۔ اس کے بعد سے مظاہروں کا سلسلہ اب تک جاری ہے جبکہ متعدد علاقوں میں فوج تعینات کر دی گئی ہے اور کرفیو نافذ ہے تاہم مظاہرین کرفیو کی پرواہ کئے بغیر روزانہ سڑکوں پر مارچ کرتے ہیں۔
اس نئے منصوبے کے مطابق نئی دہلی حکومتی اہلکاروں اور کشمیری رہنماؤں پر مشتمل ایک گروپ تشکیل دے گا، جو مذاکراتی عمل کو آگے بڑھائے گا اور یہ گروپ کشمیریوں کے سیاسی اور یوتھ گروپوں کی تجاویز کا جائزہ بھی لے گا۔
پی چدمبرم نے تاہم اس گروپ کے حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ رواں برس جون سے کشمیر میں شروع ہونے والے خونریز مظاہروں اور جھڑپوں کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے امن کی بحالی کے لئے یہ پہلا بہتر قدم ہے۔
کانگریس کی قیادت میں قائم بھارت کی مرکزی حکومت حالیہ مظاہروں میں تیزی کی ذمہ داری میڈیا پر بھی عائد کرتی ہے۔ حکومتی موقف کے مطابق میڈیا نے ان مظاہروں کو کچھ زیادہ ہی بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور بھارتی سکیورٹی فورسز کی غلط انداز میں تصویر کشی کی۔
وزیر داخلہ چدمبرم نے مظاہروں کے دوران فورسز پر پتھراؤ کرنے والے 255 نوجوانوں کی فوری رہائی کا اعلان بھی کیا۔ اپنے امن منصوبے میں چدمبرم نے یہ بھی کہا کہ مرکزی حکومت کشمیر میں سکیورٹی فورسز کی تعداد میں کمی پر بھی غور کرے گی۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک