1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیری علٰیحدگی پسندوں کو پھر مذاکرات کی پیشکش

29 اکتوبر 2009

بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے بحران زدہ ریاست جموں وکشمیر کے اپنے دو روزہ دورے کے آخری دن ایک مرتبہ پھرکشمیری علٰیحدگی پسندوں کو مشروط مذاکرات کی پیشکش کی۔

https://p.dw.com/p/KIXK
بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نےگزشتہ برس بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پہلی ٹرین کا افتتاح کیا تھا اور اس مرتبہ جنوبی کشمیر میں’ قاضی گنڈ اننت ناگ‘ ریلوے لائن کا افتتاح کیاتصویر: AP

من موہن سنگھ نے کہا کہ ان کی حکومت تمام ایسے افراد اور گروپوں سے بات چیت کے لئے تیار ہے، جو تشدد کے راستے کو ترک کرنے پر آمادہ ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم نے نئی دہلی روانہ ہونے سے قبل جمعرات کو کشمیر میں ایک پریس کانفرنس میں علٰیحدگی پسندوں سے بات چیت پر آمادگی کے علاوہ ریاست کی بدحال معیشت میں بہتری کے لئے متعدد اقدامات کا اعلان بھی کیا۔

Premierminister Manmohan Singh
من موہن سنگھ نے کشمیری علٰیحدگی پسندوں سے کہا کہ وہ تشّدد کو خیر باد کہہ دیںتصویر: Fotoagentur UNI

تاہم من موہن سنگھ کے اس اعلان کے فوراً بعد ہی ایک سینیئر کشمیری علٰیحدگی پسند رہنما شبیر احمد شاہ نے بھارتی حکومت کی طرف سے مذاکرات کی مشروط پیشکش کو مسترد کردیا۔ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے چیئرمین شبیر شاہ نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ علٰیحدگی پسند قیادت بھارتی آئین کے تحت کسی بھی مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بنے گی۔ ’’کشمیر تنازعے کے منصفانہ حل کے لئے سہ فریقی مذاکرات ہونے چاہیئں جن میں بھارت، پاکستان اور کشمیری قیادت شامل ہوں۔‘‘ شبیر شاہ نے مزید کہا کہ اگر بھارتی حکومت کو شورش زدہ ریاست کی تعمیر و ترقی کے سلسلے میں مذاکرات کرنا ہیں، تو اسے ہند نواز سیاسی جماعتوں سے بات چیت کرنا چاہیے۔

Demonstration in Kaschmir
کشمیر میں بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کے دورے کے احتجاج میں مظاہرے ہوئےتصویر: AP

بھارتی وزیر اعظم نے پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ کشمیر میں عنقریب تشدد اور عسکریت پسندی کا خاتمہ اور پھر امن و آشتی کا دور دورا ہوگا۔

بھارتی وزیر اعظم نے بدھ کو اپنے کشمیر دورے کا آغاز کیا تھا۔ من موہن سنگھ نے جنوبی کشمیر میں اٹھارہ کلو میٹر طویل ’قاضی گنڈ ۔ اننت ناگ‘ ریلوے لائن کا افتتاح کرنے کے بعد ایک عوامی جلسے سے بھی خطاب کیا۔ اپنے دورے کے پہلے روز بھی سنگھ نے پاکستان اور علٰیحدگی پسندوں کو مشروط بات چیت کی پیشکش کی۔ ’’پاکستانی حکومت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے ہاں ان غیر ریاستی عناصر کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے، جو بھارت میں دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔‘‘

UNI Fotos Syed Ali Shah Geelani
بزرگ علٰیحدگی پسند کشیری رہنما سید علی شاہ گیلانی کا موقف ہے کہ بھارت مذاکرات سے قبل کشمیر کو ایک تنازعے کی حیثیت سے تسلیم کرےتصویر: UNI

دریں اثناء بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کے دورے کے خلاف بطور احتجاج پوری کشمیر وادی میں علٰیحدگی پسندوں کی کال پر عام ہڑتال رہی، جس سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔

گزشتہ ماہ بھارتی وزیر داخلہ پی چدم برم نے کشمیر دورے پر علٰیحدگی پسندوں کو ’خاموش‘ مذاکرات کی پیشکش کی تھی۔ اعتدال پسند کشمیری رہنماوٴں نے بھارتی وزیر داخلہ کی اس پیشکش کا خیر مقدم کیا تاہم سخت گیر موقف کے حامل بزرگ کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی نے اسے یکسر مسترد کردیا تھا۔

ابھی ستائیس اکتوبر کو بھی کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی کشمیر آمد کے خلاف علٰیحدگی پسندوں کی کال پر ہڑتال رہی اور اس دن کو ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منایا گیا۔ ستائیس اکتوبر سن 1947ء کو بھارتی فوجوں نے کشمیری سرزمین پر قدم رکھے تھے۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی

ادارت: مقبول ملک