1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر: لاوارث نعشوں کی شناخت، بھارتی کمیشن کا مطالبہ

17 ستمبر 2011

جمعے کے روز بھارت کے ایک سرکاری کمیشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر میں دریافت ہونے والے بے نشان قبروں سے ملنے والی دو ہزار لاشوں کی شناخت کی جائے۔

https://p.dw.com/p/12arO
تصویر: UNI

گزشتہ ماہ بھارتی زیرانتظام کشمیر میں ریاستی انسانی حقوق کمیشن نے دو ہزار لاشیں ملنے کی تصدیق کی تھی۔ یہ لاشیں مختلف مقامات پر موجود بے نشان اجتماعی قبروں سے برآمد کی گئی تھیں۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق ممکنہ طور پر یہ افراد وہ تھے، جنہیں بھارتی سکیورٹی فورسز نے حراست میں لیا تھا اور بعد میں ہلاک کر کے مختلف مقامات پر اجتماعی قبروں میں دفن کر دیا۔

جمعے کے روز کمیشن نے حکومت سے اپیل کی کہ شمالی کشمیر میں38 مختلف قبروں سے ملنے والی انسانی باقیات کے ذریعے ان ہلاک شدگان کی شناخت کرائی جائے۔ ’’تمام ممکنہ طریقوں اور تکنیکوں سے ان ہلاک شدگان کی شناخت کرائی جائے۔ ممکنہ طور پر یہ وہ لوگ ہو سکتے ہیں، جو سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں حراست میں لیے گئے یا لاپتہ ہوئے۔‘‘

کمیشن نے حکومت سے سفارش کی ہے کہ ان ہلاکتوں میں مبینہ طور پر ملوث اہلکاروں کو سزا دی جائے۔ ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملنے والے نعشوں کی شناخت کی جائے۔

Flash-Galerie Indien Waffenhandel Polizei mit beschlagnahmten Waffen
ان ہلاکتوں کی ذمہ داری بھارتی فورسز پر عائد کی جا رہی ہےتصویر: AP

بھارتی زیرانتظام کشمیر میں ایک آزاد گروپ انٹرنیشنل پیپلز ٹریبیونل برائے انسانی حقوق اور انصاف IPT  کے مطابق ان افراد کو سن 2009ء میں ہلاک کرنے کے بعد شمالی کشمیر کے مختلف دیہات میں بے نشان قبروں میں دفن کر دیا گیا تھا۔

تنظیم کا مطالبہ ہے کہ اس معاملے کی تفتیش کرائی جائے تاکہ یہ معلوم ہو کہ آیا یہ وہی افراد ہیں جو سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہوئے۔ واضح رہے کہ بھارتی سکیورٹی فورسز کشمیر میں آزادی کے لیے سن 1989ء سے جاری مسلح تحریک کے بعد سے وہاں کریک ڈاؤن میں مصروف رہی ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق گزشتہ 20 برسوں میں بھارتی زیرانتظام کشمیر میں مجموعی طور پر آٹھ ہزار افراد لاپتہ ہوئے ہیں، جن میں سے زیادہ تر وہ افراد ہیں، جنہیں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے گرفتار کرنے کے بعد نامعلوم مقامات پر منتقل کیا۔

حکام لاپتہ افراد کی تعداد ایک ہزار سے تین ہزار کے درمیان بتاتے ہوئے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ لاپتہ افراد سرحد عبور کر کے پاکستان میں عسکری تربیت کے لیے گئے ہیں۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں