1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر میں یوم سیاہ

27 اکتوبر 2008

آج پیر کے روز ریاستی دارالحکومت سری نگر اور وادی بھر میں کاروبار زندگی تقریبا معطل رہا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے سری نگر کے لال چوک میں صدر کورٹ کمپیلکس سے ہائی کورٹ تک انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنانے کا اعلان کررکھا ہے۔

https://p.dw.com/p/FiKa
تصویر: picture-alliance/ dpa

بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں علیحدگی پسند جماعتیںستائیس اکتوبر کو جموں و کشمیر پر بھارتی فوجی قبضے کی علامت بتا کر گذشتہ بیس برسوں سے احتجاج کرتی آ رہی ہیں۔

ریاستی پولیس نے لیحدگی پسند جماعت حریت کانفرنس کے اعتدال پسند دھڑے کے چئیرمین اور بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں قیوم کو گھروں میں نظر بند رکھا جبکہ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چئیرمین اور کئی دیگر علیحدگی پسند جماعتوں کے رہنماؤں کو پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

میر واعظ عمر فاروق نے ڈوئچے ویلے سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا:’’ جب تک بھارتی فوج کی موجودگی کشمیر میں ہے، جب تک اس مسئلے کو حل نہیں کیا جائے گااور فوج کو باہر نہیں نکالا جائے گا، ہمارا احتجاج جاری رہے گا‘‘

BdT 07.05.2007 Polizisten in Kashmir bei Inspektion durch Chefminister Ghulam Nabi Azad
تصویر: AP

علیحدگی پسند جماعتوں کی کوآرڈینیشن کمیٹی نے آج پیر کے روزکو بطور یوم سیاہ منانے کی اپیل کی تھی اور گرمائی دارالحکومت سری نگر میں بطور احتجاج علیحدگی پسند رہنماؤں اور وکلا پر مشتمل ایک انسانی زنجیر بنانے کا اعلان کیا تھا۔جس کی قیادت حریت کانفرنس کے ایک دھڑے کر سربراہ میر واعظ عمر فاروق کو کرنا تھی تاہم صبح سے ہی پورے کشمیر میں بھاری تعداد میں فوج تعینات کردی گئی تھی اور ریساستی پولیس کی جانب سے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر کے راستوں کو بند کر دیا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے سری نگر اور باقی قصبوں میں دن بھر کرفیو کا سا سماں رہا اور معمول کی نقل و حرکت متاثر ہوئی ۔ حالانکہ کہ کشمیری پولیس کے انسپیکٹر جنرل بی سری نیواس نے سرکاری طور پر کرفیو نافذ کرنے کو رد کیا اور کہا کہ انتظامیہ نے صرف شہریوں کی حفاظت کے لئے سیکوریٹی کے انتظامات کئے تھے۔