1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کلنٹن کی جانب سے شامی کردوں کی حمایت، ترک وزیر اعظم برہم

عابد حسین
11 اکتوبر 2016

ترک وزیراعظم نے امریکی صدارتی امیدوار ہلیری کلٹن کے شامی کردوں کی حمایت کرنے کے بیان پر خفگی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کے بیان کی مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2R7QI
Militärische Ausbildung für Kurden in Deutschland
کرد فائٹرز جنگی تربیت حاصل کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/AP Images/M. Sohn

امریکی صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن نے اتوار نو اکتوبر کو ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے مباحثے میں کہا تھا کہ وہ اگر منتخب ہو گئیں تو شام میں مزاحمتی سرگرمیوں میں مصروف کُرد فائٹرز کو ہتھیار فراہم کرنے پر غور کر سکتی ہیں۔ اس ریمارک پر ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم نے نارضی کا اظہار کرتے ہوئے کلنٹن پر تنقید کی ہے۔

یلدرم نے اپنے تنقیدی بیان میں کہا کہ ایک دہشت گرد تنظیم کے ساتھ لڑائی میں مصروف دوسری دہشت گرد تنظیم کی حمایت کس اخلاقی اصول پر ہے۔ ترک وزیراعظم کے مطابق کیا ترکی امریکی اتحادی نہیں ہے اور کیا اُن کا ملک مغربی دفاعی اتحاد کا رکن نہیں ہے۔ انہوں نے امریکا سے سوال کیا کہ موجودہ حالات میں ترکی کا اتحادی ملک کس اصول کے تحت ہتھیاروں کا مقابلہ ہتھیاروں کی فراہمی سے کر رہا ہے۔ یلدرم کے مطابق دنیا بھر میں ایسا نہیں دیکھا گیا کہ دہشت گردوں کی اِس انداز میں حمایت کی جائے۔

US TV Debatte Trump vs Clinton
ہلیری کلنٹن ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیںتصویر: Getty Images/AFP/J. Bourg

صدارتی الیکشن کے دوسرے مباحثے میں ہیلری کلنٹن نے کہا تھا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ شام اور عراق میں کر فائٹرز اُن کے بہترین پارٹنر ہیں۔ کلنٹن کے مطابق کرد اور عرب فائٹرز کو یقینی طور پر ہتھیاروں کی ضرورت ہے تا کہ وہ داعش کو عراق سے نکال باہر کرنے کے ساتھ ساتھ اُن کے مرکز الرقہ کو بازیاب بھی کرا سکیں۔

دوسری جانب ترک حکومت اِس پر بھی مایوسی کا شکار ہے کہ امریکی حکام ترکی میں جولائی کی ناکام فوجی بغاوت کے پس پردہ امریکا میں جلاوطنی کی زندگی بسر کرنے والے مبلغ فتع اللہ گولن کو گرفتار کر کے ترکی کے حوالے کرنے سے کترا رہی ہے۔ فتح اللہ گولن ترک حکومت کے تمام الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

امریکی الیکشن میں دوسرے صدارتی مباحثے میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کردوں کی حمایت میں بظاہر کوئی ریمارک نہیں دیا۔ ٹرمپ رواں برس جولائی میں یہ ضرور کہہ چکے ہیں کہ وہ کردوں کے زبردست حامی ہیں۔ کرد فائٹرز کی پیشقدمی پر انقرہ اور واشنگٹن کے درمیان تلخی پائی جاتی ہے۔ ترکی کرد فائٹرز کو ہتھیاروں کی فراہمی پر بھی پریشان ہے کیونکہ اُس کو یہ خوف لاحق ہے کہ انجام کار یہ ہتھیار کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کے تحویل میں پہنچ جائیں گے اور اُس کے جنگجو انہیں انقرہ کی فوج کے خلاف  استعمال کر سکتے ہیں۔

شام کے شمالی حصے میں ڈیموکریٹک سیریئن فورسز کو امریکی حمایت حاصل ہے اور اسی گروپ نے الحَسکہ سے پیش قدمی کرتے ہوئے مَنبِج کے اسٹریٹیجک قصبے تک ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جہادیوں کو پسپا کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔