1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کلنٹن کی فون کالز کے بعد سیاسی منظر میں تبدیلی

ڈوئچے ویلے، شعبہ اُردو، بون14 مارچ 2009

پاکستانی حکومت نے ہفتے کو ایک ایسے منصوبے کا اعلان کیا جس سے اب یہ امیدیں پیدا ہوگئیں ہیں کہ ملک کے موجودہ سیاسی بحران کی شدت میں کمی آسکے گی۔

https://p.dw.com/p/HC6b
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے پاکستانی صدر آصف زرداری اورمسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف سے ٹیلی فون پر بات چیت کیتصویر: AP

صدر آصف علی زرداری کے دفتر سے جاری کئے گئے ایک بیان کے مطابق حکومت عدلیہ کی بحالی کے مسئلے کو میثاق جمہوریت کے تحت حل کرنے کے لئے تیار ہے۔

سارا منظر دو فون کالز کےبعد تبدیل ہوگیا۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے پاکستانی صدر آصف علی زرداری اور اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نواز شریف سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ ان الگ الگ فون کالز کا مقصد پاکستان کے موجودہ بحران کو مزید گہرا ہونے سے روکنے کی کوشش تھا۔

پاکستانی وزیر اعظم اور صدر کی تازہ ملاقات کے بعد صدارتی ترجمان نے بتایا ہے کہ شریف برادران کی نا اہلی کے خلاف نظر ثانی اپیل حکومت کی جانب سے دائر کی جائے گی۔ معزول ججوں کی بحالی کو میثاق جمہوریت کے ساتھ نتھی کرنے کا بھی عندیہ سامنے آ یا ہے۔

دوسری جانب حکومت مخالف ’’لانگ مارچ‘‘ کے سلسلے میں ابھی التواء کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ سیاسی جماعتیں لانگ مارچ میں شرکت کا مصمم ارادہ ظاہر کر رہی ہیں۔

Pakistans Chefrichter Iftikhar Mohammed Chaudry entlassen
حکومت مخالف وکلاء معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کا مطالبہ کررہے ہیںتصویر: AP

پاکستان میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی طرف سے ملک کے اُس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو معزول کئے جانے کے فیصلے کے بعد سے وکلاء مسلسل یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ برطرف کئے گئے چیف جسٹس کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ ان تمام ججوں اور وکیلوں کو بھی بحال کیا جائے جنہیں مشرف نے 2007ء میں برطرف کیا۔

پاکستان میں حکومت اور وکلاء برادری کے مابین تعلقات میں کشیدگی بدستور بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔

پاکستانی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ معزول چیف جسٹس افتخارچودہری کی بحالی کے مطالبے کے علاوہ وہ باقی مطالبات ماننے کے لئے تیار ہیں۔ صدر نے مسلم لیگ ن پر زور دیا ہے کہ وہ میثاق جمہوریت کا تقاضا پورا کرے اور لانگ مارچ سے علیحدگی اختیارکرے۔ آصف زرداری نے کہا ہے کہ ان شرائط پر وہ نواز شریف سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔

Asif Ali Zardari trifft Nawaz Sharif in Islamabad, Pakistan
پاکستانی صدر آصف زرداری نے معزول عدلیہ کی بحالی اور شریف برادران کی نااہلی جیسے مسائل کو حل کرنے کا یقین دلایا ہےتصویر: AP

صدر پاکستان کا کہنا ہے کہ ایک شخص کے لئے لانگ مارچ کر کے پاکستان کی جمہوری حکومت کونقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ادھر مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے اپنے موقف میں کسی قسم کی لچک کا اظہار نہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سیاسی مفادات کے لئے حکومت سے مذاکرات نہیں کریں گے۔ نواز شریف نے کہا ہے کہ صدر زرداری کو سیاسی ڈیڈ لاک ختم کرنا ہوگا۔ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے نواز شریف نے اس قسم کی خبروں کی تردید کی کہ شہباز شریف خفیہ طور پر اسلام آباد میں مذاکرات کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ شہباز شریف رائیونڈ میں موجود ہیں۔

دریں اثناء مشیر داخلہ رحمان ملک نے یقین دلایا کہ حکومت لانگ مارچ کے چیلنج کا سختی سے مقابلہ کرنے کے لئے ممکنہ اقدامات کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ لانگ مارچ اس وقت کے ملکی حالات کے پیش نظر غیر مناسب طرز عمل ہے۔ مشیر داخلہ نے کہا کہ مختلف حلقوں میں پائی جانے والی تشویش کے پیش نظر انھوں نے تحریری طور پر یقین دہانی کرائی ہے کہ لانگ مارچ سے معمولات زندگی کو اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا۔ رحمان ملک نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مارچ میں حصہ نہ لیں۔ تاہم اطلاعات کے مطابق لانگ مارچ میں شامل افراد چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں بچتے بچاتے، ملک کے مختلف حصوں سے لاہور کی طرف رواں ہیں۔

پاکستانی حکومت نے ملک کی اپوزیشن جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ موجودہ بحران کے حل کے لیے مزاکرات کی میز پر آئیں۔ عدلیہ کی بحالی کے لئے جاری تحریک اور وکلاء کے لانگ مارچ سے پیدا شدہ سنگین صورتحال پر غور کرنے کے لئے پاکستانی صدر آصف علی زردای اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پہلے ہی آپس میں ملاقاتیں کیں ہیں جبکہ زرداری نے مسئلے کے حل کے لئے فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے ساتھ بھی بات چیت کی۔

ملک کی وزیر اطلاعات شیری رحمان نے بین الاقوامی میڈیا کو اپنا استعفیٰ دینے کی تصدیق کی ہے۔ امکاناً ایک ٹیلی ویژن چینل کی نشریات پر عائد پابندی سے اتفاق نہ کرتے ہوئے انہوں نےاپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔ اُن کا استعفیٰ منظور کر لیا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق شیری رحمان نے وزیر اعظم سے باقاعدہ ملاقات کر کے اُنہیں اپنا استعفیٰ پیش کیا۔ اِس سے قبل ایک اور وفاقی وزیر رضا ربانی بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو چکے ہیں۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ ایک اور وزیر قمر الزمان کائرہ کو اطلاعات و نشریات کی وزارت کا اضافی چارج دیا جا رہا ہے۔

رپورٹس کے مطابق شیری رحمان نے ایوان صدر میں صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی موجودگی میں اپنے اس فیصلے کا اعلان کیا تاہم ایوان صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے پہلے کہا تھا کہ شیری رحمان اپنے عہدے سے مستعفی نہیں ہوئی ہیں۔

وکلاء کے ''لانگ مارچ‘‘ کے موقع پر پاکستان میں ایک نجی ٹیلی ویژن نیوز چینل نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت کی ہدایات پر کیبل آپریٹرز نے کئی علاقوں میں اس کی نشریات پر پابندی لگادی۔ 'جیو‘ ٹیلی ویژن کے مطابق اس کی نشریات صرف اس وجہ سے روک دی گئیں کیوں کہ اس پر اپوزیشن جماعتوں اور حکومت مخالف وکلاء کے لانگ مارچ کی کوریج کی جارہی ہے۔

دریں اثناء امریکہ اور یورپ نے پاکستان کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت کو داخلی بحران کا فوری طور پر حل نکالنا ہوگا تاکہ القاعدہ اور طالبان کے خلاف جاری جنگ پر پوری طرح سے توجہ مرکوز کی جاسکے۔