1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کلچرل ڈپلومیسی میں مکالمت شرط ہے: آئی سی ڈی

6 ستمبر 2009

ادارہ برائے کلچرل ڈپلومیسی ICD کی بنیاد سن 1999 ء میں رکھی گئی تھی۔ یورپ میں کلچرل ایکسچینج یعنی ثقافتی تبادلے کےحوالے سے یہ سب سے بڑا ادارہ ہے۔ اس کا بنیادی مقصد مختلف ممالک کی ثقافتوں کے مابین رابطہ کاری ہے۔

https://p.dw.com/p/JSdQ
آئی سی ڈی مکالمت کو ملحوظ رکھتے ہوئے ، بین الثقافتی اختلافات کو موسیقی ، آرٹ اور ڈانس کےذریعے، دور کرنے کی کوشش کرتا ہےتصویر: AP

ادارہ برائے ثقافتی سفارت کاری آئی سی ڈی نامی غیر سرکاری ادارے کے صدر دفتر جرمنی اور امریکہ میں ہیں۔ یہ ادارہ سیاسی، اقتصادی، معاشرتی اور بشریاتی حوالوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے ثقافتی سفارت کاری کا کام کرتا ہے۔ آئی سی ڈی کا پختہ یقین ہے کہ بین الثقافتی تبادلے کا بہترین ذریعہ مکالمت ہے اوراسی مکالمت سے مختلف ثقافتوں کے مابین اعتماد اور افہام و تفہیم کے راستے کھلتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں طویل المدتی بنیادوں پر بین الثقافتی تعلقات میں بہتری واقع ہوتی ہے۔

اس ادارے سے منسلک شمسیہ علی، کلچرل ڈپلومیسی یا ثقافتی سفارت کاری کی تعریف یوں کرتی ہیں:’’ہمارے خیال میں ثقافتی سفارت کاری کا مطلب یہ ہے کہ آپ مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو کس طرح اکٹھا کرتے ہیں ۔ ایک گروپ کی صورت میں اکٹھا ہونے کے بعد یہی لوگ جب بات کرتے ہیں تو ان کے مابین ابلاغ اور نظریاتی حوالوں سے اختلافات پائے جاتے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آپ کس طرح ان اختلافات کو ،موسیقی ، آرٹ ، ڈانس اور زبان کےذریعے، دور کرتے ہیں اور انہیں کسی ایک نقطے پر لاتے ہیں۔ تو ہمارے نزدیک ثقافتی تبادلے کا مطلب ہے کہ ثقافت کو ایک آلے کے طور پراستعمال کرتے ہوئے سفارتی تعلقات میں بہتری پیدا کی جائے‘‘۔

آئی سی ڈی بین الاقوامی سطح پر، تمام فریقین کو ساتھ ملا کر مختلف ثقافتوں کے مابین ایسی مکالمت کا کام کرتی ہے جس کا مقصد پائیدارامن اور ابدی دوستی کا قیام ہے۔ شمسیہ علی کہتی ہیں: ’’ ہم چاہتے ہیں کہ مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد ایک دوسرے کو اچھی طرح سے سمجھیں۔ اور جب اعتماد کی ایسی فضا قائم ہو گی تو ہم سب مل کر سیاسی، اقتصادی اور معاشرتی مسائل پر اچھے طریقے سے کام کر سکیں گے‘‘۔

Menschenkette auf Taiwan
ICD مختلف ممالک اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے افراد میں ہم آہنگی کے لئے کام کرتا ہےتصویر: AP

آئی سی ڈی کا عزم ہے کہ وہ بین الثقافتی مکالمت کو مضبوط کرے۔ جس کے تحت عمومی غلط فہمیوں کو دور کرتے ہوئے تعاون کی راہ استوار کی جائے اور معاشرتی اور ثقافتی تنازعات پر قابو پایا جا سکے۔ یہ ادارہ اسلام اور مغرب کے مابین مکالمت کے لئے بھی خصوصی فورمز کا انعقاد کرتا ہے۔ شمسیہ بتاتی ہیں: ’’ مختلف ثقافتوں کے لوگ جب اکٹھے ہوتے ہیں تو ان میں غلط فہمیوں کا ہونا ایک یقینی بات ہے۔ یہاں بہت سے لوگ ہیں جو اسلام یا اسلامی ممالک کے بارے میں صرف ٹیلی وژن یا ریڈیو سے ہی معلومات لیتے ہیں۔ اور جب یہی لوگ اُن لوگوں سے روبرو ملتے ہیں جو مسلمان ہیں یا جن کا تعلق مسلم ممالک سے ہے تو ان کے درمیان گفتگو سے مفاہمت پیدا ہوتی ہے اور وہ ایک دوسرے کو بہتر انداز میں سمجھ سکتے ہیں۔ اور اس طریقے سے اسٹیریو ٹائپ ٹوٹتے ہیں۔ اور ہمارا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ کسی شخص یا نظریے سے جڑے روایتی خیالات کودور کیا جائے‘‘۔

ادارہ برائے ثقافتی سفارت کاری کی سرگرمیوں کے بارے میں شمسیہ علی نے کہا: ’’اپنے مقاصد کےحصول کے لئے ہمارے ادارے کی مختلف طرح کی سرگرمیاں ہیں، جن میں تحقیق کا کام سب سے اہم ہے۔ اس کے علاوہ ہم دنیا کے مختلف خطوں سے لوگوں کو برلن مدعو کرتے ہیں۔ اور یہاں آئی سی ڈی کے دفتر میں مختلف فورم ، مباحث ، سیمنارز اور لیکچر منعقد کئے جاتے ہیں۔ جن میں مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے افراد اپنے اپنے تحفظات ظاہر کرتے ہیں اور ایک دوستانہ ماحول میں ماہرین افراد، ان تحفظات پر بحث کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے‘‘۔

آئی سی ڈی کے ان فورمز میں شریک ہونے والے افراد میں زیادہ تر اپنے متعلقہ شعبے میں ماہرنوجوان ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ طالب علم، پروفیسرز، لیکچررز، سیاسی و سماجی کارکن اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہوتے ہیں۔ تاہم ادارہ اس بات کا خیال رکھتا ہے کہ مدعو کئے جانے والے لوگ متحرک ہوں اور ثقافتی تبادلے جیسے موضوعات پر بات کرنے اور سننے کے لئےرضا مند ہوں۔

اسی طرح آئی سی ڈی نے اپنی ایک حالیہ کانفرنس میں پاکستان میں قائم قومی کمیٹی برائے بین المذاہب ہم آہنگی کے مرکزی نائب چئیر مین برائے خارجہ امور میر غلام مصطفی تالپور کو مدعو کیا۔ غلام مصطفی تالپور پیس اینڈ پروگرس سوسائٹی نامی ادارے کے صدر کے طور پر بھی کام کر رہے ہیں۔ غلام مصطفی تالپور نےادارہ برائے کلچرل ڈیموکریسی کے ایک فورم میں شرکت تو کی ہی لیکن ساتھ میں وہ ریڈیو ڈوئچےویلے بھی تشریف لائے۔ اس دوران انہوں نے ریڈیو ڈوئچے ویلے کی اردو سروس کو بہترین غیرجانبدار عالمی نشریاتی ادارے کا ایوارڈ بھی دیا۔ غلام مصطفی تالپور پاکستان میں بین المذاہب مکالمت کے لئے سرگرم عمل ہیں۔

رپورٹ : عاطف بلوچ

ادارت : امجد علی