1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کمبوڈیا: بارودی سرنگیں بیس سال بعد بھی موجود

22 فروری 2010

دوعشروں سے کمبوڈیا میں بارودی سرنگیں صاف کئے جانے کا پروگرام جاری ہے لیکن جنگ کی تباہ کاریوں کا شکار کمبوڈیا دنیا کے ان ممالک میں سے ہیں جہاں یہ ہلاکت خیز بارودی سرنگیں سب سے زیادہ بچھی ہوئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/M8IZ
کمبوڈیا کے ایک گاؤں میں بارودی سرنگوں سے خبردار کرنے والا وارننگ بورڈتصویر: AP

انگولا، افغانستان اور کمبوڈیا کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں آج بھی بے شمار زمینی بارودی سرنگیں بچھی ہیں، جو ہر روز بہت سے معصوم انسانوں کی ہلاکت یا ان کے زخمی ہونے کا باعث بنتی ہیں۔

کمبوڈیائی حکومت کے مطابق پچھلے سال 243 افراد ان بارودی سرنگوں کی وجہ سے ہلاک یا زخمی ہوئے۔ یہ تعداد 2008 کے مقابلے میں دس فیصد کم تھی، جبکہ 2007 کی نسبت 2008 میں کم افراد ان بارودی سرنگوں کی وجہ سے ہلاک یا زخمی ہوئے تھے۔ 1990 میں خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سے، کمبوڈیا میں بارودی سرنگوں کی وجہ سے ہلاک یا زخمی ہونے والے افراد کی تعداد ہر سال کم ہوتی جا رہی ہے۔

Chhiv Lim بارودی سرنگوں کی صفائی کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے ان حادثات میں کمی کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا: " کمبوڈیا کے لئے یہ اچھی خبر ہے۔ اس کمی کی ایک وجہ یہ ہے کہ حکومت نے بارودی سرنگیں صاف کرنے کے پروگرام بہتر انداز میں چلایا۔ دوسرا یہ کہ لوگ بھی ان بارودی سرنگوں سے لاحق خطرات کو سمجھتے ہیں۔"

لم کا کہنا ہے کہ زمینی بارودی سرنگوں کے پھٹنے کی وجہ سے ہونے والے جان لیوا حادثات میں اس کمی کا ایک اور سبب وہ حکومتی قانون بھی ہے، جس کے تحت دھماکہ خیز مواد کی گھروں میں ذخیرہ اندوزی کو غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے۔

Suche nach Landminen in Laos
کمبوڈیا میں بارودی سرنگوں کی صفائی دو عشروں میں بھی مکمل نہیں ہو سکیتصویر: picture-alliance/dpa

ان تمام اقدامات کے باوجود کمبوڈیا میں ماہرین کو زمینی بارودی سرنگیں صاف کرنے میں کئی دشواریوں کا سامنا بھی ہے۔ مائنز ایڈوائزری گروپ نامی ایک برطانوی غیر سرکاری تنظیم کے سربراہ Jamie Franklin کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم نے زمینی بارودی سرنگیں صاف کرنے والی پندرہ ٹیموں پر گزشتہ سال تین میلن ڈالر خرچ کئے۔

اس سوال کے جواب میں کہ بارودی سرنگوں کی صفائی میں اتنا وقت کیوں لگتا ہے، جیمی فرینکلن نے کہا کہ جن علاقوں میں بارودی سرنگیں بچھی ہیں، ان میں سے کئی علاقوں میں بہت زیادہ پودے بھی ہیں۔ فرینکلن کے مطابق،" سب سے پہلے بارودی سرنگیں صاف کرنے والی ٹیموں کو ان پودوں کو ایک ایک کر کے کاٹنا پڑتا ہے۔ پھر میٹل ڈیٹیکٹرز کے ذریعے زمین کے نیچے چھپی دھاتوں کا پتہ لگانا پڑتا ہے، اور ہر دھات کو روایتی طریقے سے نکالا جاتا ہے۔ ایک ایسے علاقے میں جو کافی عرصے تک جنگی کارروائیوں کی لپیٹ میں رہا ہو، وہاں دھاتی باقیات کی موجودگی حیران کن نہیں ہے۔ اسی وجہ سے بارودی سرنگوں کی صفائی کا کام بہت سست رفتار ہوتا ہے۔" ماہرین کا خیال ہے کہ زمینی بارودی سرنگوں کی صفائی کا یہ عمل کمبوڈیا جیسے ملک کے لئے بہت ضروری ہے، جہاں 80 فیصد باشندے آج بھی دیہات میں رہتے ہیں۔

کمبوڈیا کی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں 600 مربع کلومیٹر کا علاقہ اب تک زمینی بارودی سرنگوں سے اٹا پڑا ہے۔ ماہرین کو شکایت ہے کہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ چونکہ ان مہلک جنگی ہتھیاروں کی صفائی کے لئے مہیا کی جانے والی امداد بھی کم ہوتی جا رہی ہے، لہٰذا آئندہ برسوں میں یہ کام اور بھی مشکل ہوتا جائے گا۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: مقبول ملک