1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کمبوڈیا: عوام حکومت مخالف ویب سائٹ تک رسائی میں ناکام

20 فروری 2011

ایشیائی ملک کمبوڈیا میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران بہت سے انٹرنیٹ صارفین کئی ایسی ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہے، جو حکومت پر کھل کر تنقید کرتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/10Kku
تصویر: AP

حکومت اور انٹر نیٹ سروس مہیا کرنے والے ادارے اس بات سے انکاری ہیں کہ انہوں نے ان ویب سائٹس تک عوامی رسائی کو روکنے کی کوئی دانستہ کوشش کی۔ لیکن اب لگتا یہ ہے کہ اس حوالے سے سچ شاید سامنے آ گیا ہے۔

کمبوڈیا میں کسی ‌صارف کے لیے آن لائن ہونا ابھی بھی مقابلتاﹰ ایک نیا تجربہ ہے۔ لیکن شہری علاقوں میں انٹرنیٹ کے استعمال میں بڑی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ کمبوڈیا کی ایک بڑی انٹرنیٹ سروس کمپنی کا نام ezecom ہے۔ اس ادارے کے بہت سے صارفین گزشتہ چند ہفتوں سے متعدد اہم ویب سائٹس تک رسائی میں ناکام رہے۔ ان میں ایک ایسی ویب سائٹ بھی شامل ہے، جو اپوزیشن کی حامی ہے اور حکومت پر کھل کر تنقید کرتی ہے۔

Wahlkampf in Kambodscha
انسانی حقوق کی تنظیموں نے کمبوڈیا کی صورتحال پر تشویش ظاہر کی ہےتصویر: picture alliance/dpa

ایزی کام نے ان دعووں کی تردید کی تھی کہ اس نے بہت سی ویب سائٹس تک عوامی رسائی حکومتی احکامات کے بعد معطل کر دی۔ لیکن ابھی حال ہی میں کمبوڈیا میں ٹیلی کمیونیکیشن کی وزارت کے ایک اعلیٰ عہدیدار کی ایک ایسی ای میل بھی منظر عام پر آ گئی، جس میں متعلقہ حکومتی اہلکار نے ezecom اور انٹر سروس مہیا کرنے والے دس دیگر اداروں کو اس بات پر مبارکباد پیش کی تھی کہ وہ بہت سی حکومت مخالف ویب سائٹس تک عوامی رسائی کو روکنے میں کامیاب رہے۔

ان میں اپوزیشن کی ایک بڑی جماعت کی حامی لیکن بہت مشہور عوامی ویب سائٹ KI-Media بھی شامل تھی۔

کمبوڈیا میں انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے ایک اہم گروپ کا نام Licadho ہے۔ اس گروپ کی طرف سے ہر سال ملک میں میڈیا کی صورتحال سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی جاتی ہے۔ اس گروپ کے مطابق کمبوڈیا میں درپردہ سنسر شپ کی حکومتی کوششیں بہت پریشان کن ہیں۔

جہاں تک حکومت کا تعلق ہے تو وہ ابھی بھی اس امر سے انکاری ہے کہ اس نے براہ راست یا بالواسطہ طور پر خاص طرح کی ویب سائٹس کی بڑی تعداد میں بندش یا ان کی معطلی میں کوئی کردار ادا کیا۔

کمبوڈیا میں اس صورتحال کے حوالے سے جب ایزی کام سے رابطہ کیا گیا تو اس ادارے نے نہ تو حکومت کے ایماء پر درپردہ سنسر شپ کے سلسلے میں اپنے خلاف الزامات پر کوئی تبصرہ کیا اور نہ ہی ڈوئچے ویلے کو باقاعدہ درخواست کیے جانے کے باوجود کوئی انٹرویو دیا۔

کمبوڈیا میں حکومت کی طرف سے عوام کی انٹرنیٹ تک رسائی کو فلٹر کرنے کی کوششیں کوئی نئی بات نہیں ہیں۔ تاہم حالیہ ہفتوں میں ایسے اقدامات خاص طور پر تیونس اور مصر میں عوامی مظاہروں کے باعث انقلاب کے دنوں میں دیکھنے میں آئے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک