1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کمبوڈیا میں خواتین سے زیادتی کے بڑھتے واقعات

9 مارچ 2010

کل پیر کے روز منائے جانے والے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ کمبوڈیا میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/MNcD
تصویر: AP

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی اس رپورٹ کے مطابق کمبوڈیا میں خواتین پر جنسی تشدد اور عصمت دری کے واقعات میں واضح اضافہ ہوا‍ ہے۔ لیکن جتنی پریشان کن یہ حقیقت ہے، اتنا ہی پریشان کن یہ سچ بھی ہے کہ اس ایشیائی ملک میں خواتین کو اکثر انصاف نہیں ملتا۔ انہیں ایسی جنسی اور جسمانی ذلت کے بعد سماجی طور پر اکثر بڑی بدنامی کی زندگی گزارنا پڑتی ہے۔

Ermittlungen gegen Menschenhandel in Kambodscha
ایمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق مظلوم خواتین کا پولیس پر بھی اعمتاد نہیںتصویر: AP

اس پر یہ امر بھی کم تکلیف دہ نہیں ہے کہ کمبوڈیا میں ایسے جرائم سے متعلق ملکی سطح پر کوئی اعدادوشمار جمع کئے ہی نہیں جاتے۔ ملکی اخبارات میں خواتین اور بچوں سے جنسی زیادتی کے جو واقعات نمایاں شائع کئے جاتے ہیں، ان میں اس ظلم کا نشانہ بننے والوں میں سے اکثریت اب بچوں کی ہوتی ہے۔ کمبوڈیا میں پولیس حکام اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اس امر کی تصدیق کرتی ہیں کہ کسی بھی مہذب معاشرے کی طرح خواتین اور بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے، اس ملک میں اب جنسی تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی اس رپورٹ کے مطابق خواتین اور نابالغ بچیوں کی جنسی اور جسمانی تذلیل کے واقعات کا ایک اور افسوسناک پہلو یہ بھی ہے کہ اکثر واقعات میں مجرم سزاؤں سے محفوظ رہتے ہیں۔ اس کا سبب پولیس اہلکاروں کی بدعنوانی بھی ہے اور عدالتی نظام میں پائی جانے والی رشوت ستانی کی وہ وبا بھی جو قانون کو دھوکہ دے کر نہ صرف ایسے مجرموں کو تحفظ فراہم کرتی ہے، بلکہ یہی مجرم دوبارہ ایسے جرائم کا ارتکاب بھی کرتے ہیں۔

کمبوڈیا کے بارے میں یہ رپورٹ تیار کرنے والی ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک عہدیدار ڈونا گیسٹ کہتی ہیں کہ جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی کمبوڈیا کی درجنوں خواتین نے ذاتی طور پر انہیں بتایا کہ کس طرح انہیں انصاف کے لئے دربدر ٹھوکریں کھانا پڑیں، لیکن وہ پھر بھی نا مراد ہی رہیں۔ نتیجہ یہ کہ ایسی مظلوم عورتوں کا پولیس اور عدلیہ پر سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔ اس کی ایک مثال دیتے ہوئے ڈونا گیسٹ نے کہا کہ کسی مظلوم خاتون سے یہ مطالبہ کرنا بھی بہت بڑی سماجی ناانصافی ہے کہ وہ اپنے خلاف ظلم کو ثابت کرنے کے لئے طویل عرصے تک طبی معائنوں کے نہ ختم ہونے والے سلسلے کا سامنا کرے۔ وہ بھی ایسے حالات میں کہ ان طبی معائنوں کے نتائج کو مجرم محض رشوت دے کر آسانی سے تبدیل کرالیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی اس رپورٹ میں میاس ویاسنا نامی ایک خاتون کی کہانی بھی بیان کی گئی ہے، جسے پہلے ایک بدھ راہب نے نشہ آور اشیاء کے استعمال پر مجبور کیا اور پھر اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کمبوڈیا کے بارے میں اپنی اس رپورٹ میں دس سال سے لے کر چالیس برس تک کی عمر کی ایسی بہت سی خواتین اور بچیوں کے انٹرویو بھی شامل کئے ہیں جنہیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر بار بار کے احتجاج اور انصاف کی تلاش کے باوجود انہیں انصاف نہ ملا۔ ان میں سے زیادہ تر غریب طبقے سے تعلق رکھنے والی وہ خواتین تھیں، جن کے خاندانوں کو یوں بھی مسلسل سماجی استحصال کا سامنا رہتا ہے۔

رپورٹ : عصمت جبیں

ادارت : مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں